نئی دہلی: افغانستان کے حالات کو لے کر سب کو تشویش ہے اور کسی کو سمجھ بھی نہیں آ رہا کہ وہاں پر سیاسی اونٹ کس کروٹ بیٹھے گا! الگ الگ ممالک میں موجود افغان اپنے ملک کے حالات کو لے کر بہت بے چین ہیں لیکن اپنی بے چینی کا اظہار نہیں کرتے۔ دہلی کا بھی ایک علاقہ ایسا ہی ہے جس کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے وہ چھوٹا افغانستان ہو۔ دہلی کے لاجپت نگر علاقہ میں ایک مارکیٹ میں جس طرف بھی آپ نظر ڈالیں گے وہاں افغان زبان میں دکان کے بورڈ ضرور پائیں گے۔ سڑک کے کنارے وہاں کی روٹیاں اور دیگر سامان بیچتے افغان نظر آ جائیں گے۔ یہاں پر افغان کھانوں کے مشہور ریستوراں ہیں جہاں بڑی تعداد میں افغانی اور ہندوستانی کھانا کھانے آتے ہیں۔
Published: 20 Aug 2021, 11:10 AM IST
کابل ریستوراں میں چائے پینے کے دوران اندازہ ہوا کہ ریستوراں کے مالک دہلی میں مطمئن ہیں۔ جب ہم چائے پی رہے تھے تو ریستوراں کے دونوں پارٹنر جم سے ورزش کر کے واپس آئے تھے۔ کابل کے حالات کو لے کر ان کے چہروں پر زیادہ تشویش نظر نہیں آئی۔ ان کے بچے دہلی میں ہی تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور والد اپنے بچوں کے ساتھ بے فکر نظر آئے لیکن جب ان سے وہاں کے حالات کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے ٹالنے والے انداز میں کہا ’جو آپ لوگوں کو خبروں سے پتہ لگ رہا ہے وہی ذریعہ ہمارا بھی ہے۔ بیس سال سے زیادہ مدت سے ہندوستان میں رہ رہے ان لوگوں کے رشتہ دار افغانستان میں ضرور رہتے ہیں لیکن ان کا دل دہلی میں ہی لگتا ہے۔
Published: 20 Aug 2021, 11:10 AM IST
اس علاقہ میں واقع افغان کھانوں کے ایک مشہور ریستوران کا نام ’مزار‘ ہے۔ یہاں میز کرسی پر بیٹھ کر بھی کھانے پینے کا انتظام ہے اور افغان طریقہ سے تکیہ سے پشت ٹکا کر قالین پر بیٹھ کر بھی کھانا کھایا جا سکتا ہے۔ اس ریستوراں میں بھی مالک سے لے کر ویٹر اور کھانا بنانے والے، سب افغان شہری ہیں۔ یہاں کے ایک ملازم نے بتایا کہ اس ریستوراں کا نام افغان شہر ’مزارِ شریف‘ کے نام پر رکھا گیا ہے۔ ان کا خیال ہے کہ حضرت علی کی درگاہ مزار شریف میں موجود ہے، اس وجہ سے ہی شہر کا نام مزار شریف رکھا گیا تھا۔ یہاں جس تعداد میں ہر عمر کے افغان شہری کھانا کھانے آئے، اس سے لگتا تھا کہ انہیں افغانستان کے حالات کو لے کر زیادہ تشویش نہیں ہے۔
Published: 20 Aug 2021, 11:10 AM IST
لاجپت نگر میں موجود افغان افراد ملک کے سیاسی حالات پر کوئی گفتگو نہیں کرنا چاہتے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کو واپس کابل جانا ہے یعنی وہ ابھی طالبان کے خلاف یا حق میں بولنے کے لئے تیار نہیں ہیں۔ ایک افغان شخص نے نام شائع نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’افغان شہری مرنے سے یا گولی سے نہیں ڈرتا لیکن وہ ڈنڈے سے ڈرتا ہے کیونکہ اس کو جو ڈندا پڑتا ہے وہ اس کی بے عزتی ہے اور وہ بے عزتی ہی اس کے لئے موت کے مترادف ہے۔ یہ بے عزتی اس کی زندگی بھر کی عزت کو مٹی میں ملا دیتی ہے۔‘ لاجپت نگر میں رہنے والے افغان شہری طالبان کے مقابلہ اشرف غنی سے زیادہ برہم نظر آتے ہیں۔ ایک شخص نے کہا ’’اشرف غنی جس انداز میں اپنے ساتھیوں کو بغیر بتائے ملک چھوڑ کر گئے ہیں اس نے بہت مایوس کیا۔‘‘
Published: 20 Aug 2021, 11:10 AM IST
نام شائع نہ کرنے کی شرط پر ایک مزید افغان شہری نے بتایا کہ کس طرح اشرف غنی پیسہ لے کر ملک سے بھاگے اور ان کے مطابق پہلے اشرف غنی عمان گئے جہاں ان کی اہلیہ بھی موجود ہیں اور جب عمانی حکومت نے انہیں وہاں سے جانے کے لئے کہا تو وہ متحدہ عرب عمارات چلے گئے۔ لاجپت نگر میں افغان شہریوں کو افغانستان کے حالات پر تشویش بھی ہے اور ان کو سمجھ بھی نہیں آ رہا کہ مستقبل میں طالبان کا رویہ کیسا رہے گا لیکن وہ اشرف غنی سے بہت زیادہ ناراض ہیں۔
Published: 20 Aug 2021, 11:10 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 20 Aug 2021, 11:10 AM IST
تصویر: پریس ریلیز