دہلی میں ووٹنگ سے ٹھیک پہلے ماڈل ٹاؤن سے عام آدمی پارٹی (عآپ) رکن اسمبلی اور امیدوار اکھلیش پتی ترپاٹھی پر حملہ ہوا ہے۔ عآپ لیڈر سنجے سنگھ نے اس کے لیے بی جے پی پر الزام عائد کیا ہے۔ سنجے سنگھ نے اس سلسلے میں ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں انھوں نے لکھا ہے کہ ’’ماڈل ٹاؤن کے رکن اسمبلی اکھلیش پتی ترپاٹھی پر بی جے پی کے غنڈوں نے حملہ کر دیا ہے۔ پولس کوئی کارروائی نہیں کر رہی ہے۔ الیکشن کمیشن اس واقعہ کا نوٹس لے اور غنڈوں کے خلاف کارروائی کرے۔‘‘
Published: 08 Feb 2020, 9:30 AM IST
عآپ امیدوار پر کس نے حملہ کیا، اس سلسلے میں فی الحال کوئی تصدیق نہیں ہو پائی ہے۔ پولس کا کہنا ہے کہ وہ پورے معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ اس واقعہ کے بعد ماڈل ٹاؤن اسمبلی حلقہ میں گہما گہمی کا ماحول دیکھنے کو مل رہا ہے اور لوگوں کے درمیان چہ می گوئیاں ہو رہی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ماڈل ٹاؤن اسمبلی حلقہ سے بی جے پی نے کپل مشرا کو امیدوار بنایا ہے جب کہ کانگریس کی طرف سے آکانکشا اولا امیدوار ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے مطابق اکھلیش پتی ترپاٹھی اسپتال میں زیر علاج ہیں اور ڈاکٹروں نے انھیں خطرے سے باہر بتایا ہے۔ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ وہ اب ٹھیک ہیں لیکن کچھ وقت تک وہ ڈاکٹروں کی دیکھ ریکھ میں رہیں گے۔ امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ انھیں آج شام یا کل صبح تک اسپتال سے چھٹی مل جائے گی۔
Published: 08 Feb 2020, 9:30 AM IST
بہر حال، دہلی اسمبلی الیکشن کی 70 سیٹوں پر صبح 8 بجے سے ووٹنگ جاری ہے۔ شام 6 بجے تک ووٹنگ ہوگی۔ ووٹنگ کے لیے 2688 ووٹنگ مقامات پر 13750 ووٹنگ مراکز بنائے گئے ہیں۔ ووٹنگ کے لیے 20385 ای وی ایم مشینوں کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ الیکشن میں 1.47 کروڑ سے زیادہ ووٹرس اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر رہے ہیں۔ 70 اسمبلی سیٹوں پر 672 امیدوار میدان میں اترے ہیں۔
Published: 08 Feb 2020, 9:30 AM IST
دلچسپ بات یہ ہے کہ گزشتہ دہلی اسمبلی انتخاب (6 فروری 2015) میں بھی اکھلیش پتی ترپاٹھی پر حملہ ہوا تھا۔ اس وقت ان کی ایسی پٹائی ہوئی تھی کہ اسپتال میں داخل کرانا پڑا تھا۔ واقعہ کے بعد وہ بیہوش ہو گئے تھے اور کافی چوٹیں بھی آئی تھیں۔ ساتھ ہی حملے میں پارٹی کے تین کارکنان بھی زخمی ہوئے تھے۔ اس وقت عآپ نے دعویٰ کیا تھا کہ اسمبلی حلقہ کے جے جے کلسٹر علاقے میں شراب تقسیم کی جا رہی تھی اور اکھلیش نے اس کی مخالفت کی تھی جس کے بعد پٹائی کر دی گئی۔
Published: 08 Feb 2020, 9:30 AM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 08 Feb 2020, 9:30 AM IST