قومی خبریں

دہلی کی ہوا دوبارہ ’بہت خراب‘، کئی علاقوں میں اے کیو آئی 400 سے تجاوز کر گیا

دہلی میں ہوا کی کوالٹی خراب ترین سطح پر پہنچ گئی۔ جمعہ صبح اے کیو آئی 371 تھا اور کئی علاقوں میں یہ 400 سے زیادہ ہو گیا، جو ’سنگین‘ کیٹگری میں آتا ہے۔ حکومت کی کوششیں جاری ہیں

<div class="paragraphs"><p>دہلی کی فضائی آلودگی / قومی آواز / وپن</p></div>

دہلی کی فضائی آلودگی / قومی آواز / وپن

 

نئی دہلی: دہلی کی فضائی آلودگی مسلسل سنگین صورت حال اختیار کر رہی ہے۔ جمعہ کی صبح 7 بجے دہلی کا 24 گھنٹے کا اوسط ایئر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 371 ریکارڈ کیا گیا۔ دہلی کے بیشتر علاقوں میں دھند اور سموگ کی موٹی چادر نظر آئی اور کئی علاقوں میں اے کیو آئی 400 سے تجاوز کر گیا، جو سنگین کیٹگری میں شمار ہوتا ہے۔

Published: undefined

جہانگیرپوری صبح 7 بجے تک 426 اے کیو آئی کے ساتھ سب سے زیادہ آلودہ علاقہ رہا۔ دیگر علاقوں جیسے آنند وہار (408)، بوانا (409)، منڈکا (401)، نہرو نگر (408)، شادی پور (401)، اور وزیر پور (412) میں بھی اے کیو آئی 400 کے پار رہا۔ ان کے علاوہ، زیادہ تر علاقوں میں اے کیو آئی 340 سے 400 کے درمیان ریکارڈ کیا گیا۔

Published: undefined

دہلی کے لودھی روڈ کا اے کیو آئی 260 کے ساتھ نسبتا بہتر رہا، جو ’خراب‘ کیٹگری میں آتا ہے۔ سی پی سی بی کے اعداد و شمار کے مطابق، دہلی کے بیشتر علاقے ’بہت خراب‘ کیٹگری میں ہیں۔

ماہرین کے مطابق، ہفتے کے آخر تک ہوا میں معمولی بہتری کا امکان ہے۔ حکومت نے فضائی آلودگی کو کم کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے ہیں اور گریڈڈ ریسپانس ایکشن پلان (گریپ) کا چوتھا مرحلہ بھی نافذ کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

عوام کو فضائی آلودگی کی مانیٹرنگ کے لیے قائم مراکز سے معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ یہ مراکز اے کی آئی کی ریڈنگ کے ذریعے آلودگی کی سطح اور صحت پر اثرات سے آگاہ کرتے ہیں۔ اے کیو آئی کا پیمانہ 0 سے 500 کے درمیان ہوتا ہے، جس میں 0-50 کو ’اچھا‘، 51-100 کو ’اطمینان بخش‘، 101-200 کو ’درمیانہ‘، 201-300 کو ’خراب‘، 301-400 کو ’بہت خراب‘، 401-450 کو ’سنگین‘ اور 450 سے اوپر کو ’انتہائی سنگین‘ کیٹگری میں رکھا جاتا ہے۔

حکومت شہریوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دے رہی ہے، خاص طور پر بزرگوں، بچوں، اور سانس کی بیماریوں میں مبتلا افراد کو گھر کے اندر رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined