دہلی ہوائی اڈہ ملک کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے۔ بھارت کے دارالحکومت دہلی کا یہ ہوائی اڈہ دنیا کے مصروف ترین ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے۔ دہلی ہوائی اڈہ بھی ملک کے ان ہوائی اڈوں میں سے ایک ہے جہاں پہلی بار مسافروں کے لیے چہرے کی پہچان ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے مسافروں کو کافی سہولت ملتی ہے۔ اب دہلی کے اس ہوائی اڈے پر مزید جدت لائی جا رہی ہے۔
Published: undefined
دہلی ہوائی اڈے پر ہوائی مسافروں کی بڑھتی ہوئی نقل و حرکت کے پیش نظر، مصنوعی ذہانت (AI) پر مبنی تجزیہ اور کیمرہ پر مبنی حل کا استعمال ہوائی اڈے کے آپریشن کو بہتر بنانے کے لیے کیا جائے گا۔نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق ملک کے سب سے بڑے ہوائی اڈے کو چلانے والی کمپنی دہلی انٹرنیشنل ایئرپورٹ لمیٹڈ(ڈائل (DIALکے چیف ایگزیکٹو آفیسر ویدہ کمار جے پوریار نے یہ معلومات دی۔ خاص بات یہ ہے کہ اس سے ایئرپورٹ پر مسافروں کا وقت بچ جائے گا اور وہ جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے مزید سہولیات حاصل کر سکیں گے۔
Published: undefined
ڈائل کے سی ای او ویدہ کمار جے پوریار نے کہا، "ہم ہوائی اڈے کے آپریشنز کے لیے مزید ڈیجیٹل حل اپنانے پر غور کر رہے ہیں۔ یہ حل انٹرنیٹ آف تھنگز (IoT) اور مصنوعی ذہانت پر مبنی ہو سکتے ہیں۔ ہم ہوائی اڈے کے آپریشنز کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔" تخمینہ لگانے والے ایسا کرنے کے لیے تجزیہ استعمال کریں گے۔"
Published: undefined
دہلی ہوائی اڈے پر روزانہ تقریباً 1500 پروازیں چلتی ہیں۔ رواں مالی سال کے اختتام تک یہاں مسافروں کی نقل و حرکت بھی بڑھ کر 7 کروڑ سے زیادہ ہونے کی امید ہے۔ پروازیں اس ہوائی اڈے پر تین ٹرمینلز سے چلتی ہیں - T1، T2 اور T3۔ دہلی ہوائی اڈے پر بڑھتی ہوئی بھیڑ کو دیکھتے ہوئے، ڈائل اپنے کام کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہا ہے تاکہ ہوائی مسافر بہتر سہولیات کے ساتھ ہوائی اڈے کے ذریعے سفر کر سکیں۔
Published: undefined
پچھلے سال سردیوں کے موسم میں دہلی ایئرپورٹ پر بھیڑ بڑھنے کی وجہ سے مسافروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ جے پور یار نے کہا کہ گزشتہ سال کے واقعہ کے 15 دنوں کے اندر دہلی ہوائی اڈے پر مسافروں کے داخلی دروازوں کی تعداد بڑھا دی گئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined