قومی خبریں

’بغیر مظاہرہ ایم ایس پی نہیں دے گی حکومت‘، کسانوں نے 20 دن بعد دہلی میں بڑی تحریک چلانے کا کیا اعلان

کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ 20 دن بعد دہلی میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ ہوگا، کسان لیڈروں نے بتایا کہ بغیر مظاہرہ کے حکومت ایم ایس پی نہیں دے گی اس لیے کسانوں کو بڑا قدم اٹھانا ہی پڑے گا۔

<div class="paragraphs"><p>راکیش ٹکیٹ، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

راکیش ٹکیٹ، تصویر آئی اے این ایس

 

سنیوکت کسان مورچہ نے پیر کے روز دہلی کے رام لیلا میدان میں مہاپنچایت کی۔ ایم ایس پی (منیمم سپورٹ پرائس) کے مطالبہ کو لے کر کسان ایک بار پھر سڑکوں پر آنے کی تیاری کر رہے ہیں۔ کسانوں نے اعلان کیا ہے کہ 20 دن بعد دہلی میں ایک بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ کسان لیڈران نے کہا کہ بغیر تحریک چلائے حکومت ایم ایس پی نہیں دے گی، اس لیے کسانوں کو بڑا قدم اٹھانا ہی پڑے گا۔

Published: undefined

واضح رہے کہ کسانوں کی مہاپنچایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے دہلی پولیس نے رام لیلا میدان میں 2000 سے زیادہ سیکورٹی اہلکاروں کو تعینات کیا تھا۔ رام لیلا میدان میں جاری مہاپنچایت سے پہلے کسانوں کا نمائندہ وفد وزیر زراعت نریندر سنگھ تومر سے ملاقات کے لیے کرشی بھون پہنچا۔ اس میں درشن پال، جوگندر سنگھ اگراہاں، یدھویر سنگھ سمیت دوسرے لیڈران بھی شامل تھے۔ مرکزی وزیر زراعت کے ساتھ کسانوں کی میٹنگ میں 5 اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا گیا جو اس طرح ہیں:

Published: undefined

1. ایم ایس پی گارنٹی قانون

2. شہید کسانوں کے کنبوں کو دیا جانے والا باقی معاوضہ

3. کسان تحریک کے دوران کسانوں پر درج مقدمات واپس لیا جانا

4. اجئے مشرا ٹینی کو ہٹایا جائے

5. بجلی ترمیمی بل

Published: undefined

اس میٹنگ کے بعد کسان لیڈر ڈاکٹر درشن پال نے کہا کہ یہ حکومت تحریک کے بغیر ہمیں ایم ایس پی نہیں دے گی۔ اگر ہماری بات نہیں مانی گئی تو آنے والے 21-20 دنوں میں بڑا احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ دوسری طرف کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ہم نے ایم ایس پی کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آپسی اتفاق سے مسئلہ کو سلجھانا چاہیے۔ سنیوکت کسان مورچہ ملک بھر میں پنچایتوں کا انعقاد کرتا ہے۔ ہم نے کبھی ایم ایس پی پر کمیٹی کا مطالبہ نہیں کیا۔ ہم نے ایم ایس پی گارنٹی قانون کا مطالبہ کیا ہے۔ انھیں پارلیمنٹ میں بل پیش کرنا چاہیے اور اسے پاس کرنا چاہیے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined