قومی خبریں

جلد ہی آکسفورڈ، ییل اور اسٹینفورڈ یونیورسٹیوں کی ڈگری ہندوستان میں ملے گی، مرکزی حکومت کی پیش قدمی

این ڈی ٹی وی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے ہندوستان میں بیرون ملکی یونیورسٹی کی انٹری کے لیے اصولوں میں بڑی تبدیلی کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔

یو جی سی، تصویر آئی اے این ایس
یو جی سی، تصویر آئی اے این ایس 

اگر آپ آکسفورڈ، ییل اور اسٹینفورڈ یونیورسٹی کی ڈگری حاصل کرنا چاہتے ہیں، تو اب اس کے لیے ضروری نہیں ہے کہ ملک سے باہر جایا جائے۔ یعنی ہندوستان میں رہ کر بھی ان یونیورسٹیوں کی ڈگری مل سکتی ہے۔ مرکزی حکومت نے ہندوستان میں ہی ان بیرون ملکی یونیورسٹیوں کے کیمپس کھولنے اور ڈگری فراہم کرنے کی اجازت دینے کی سمت میں پیش قدمی کی ہے۔

Published: undefined

دراصل یونیورسٹی گرانٹس کمیشن (یو جی سی) نے جمعرات کو عوامی رد عمل کے لیے ایک ڈرافٹ پیش کیا ہے۔ یہ ڈرافٹ ملک میں پہلی بار بیرون ملکی تعلیمی اداروں کی انٹری اور اس کے مینجمنٹ کا راستہ ہموار کرے گا۔ ڈرافٹ کے مطابق بیرون ملکی یونیورسٹیوں کے مقامی کیمپس ہی گھریلو اور بیرون ملکی طلبا کے داخلے سے متعلق اصول، فیس اور اسکالرشپ پر فیصلہ لیں گے۔ علاوہ ازیں ان اداروں کو فیکلٹی اور اسٹاف کی تقرری کے لیے پوری چھٹ دی جائے گی۔

Published: undefined

اس تعلق سے این ڈی ٹی وی میں ایک رپورٹ شائع ہوئی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ مرکزی حکومت نے ہندوستان میں بیرون ملکی یونیورسٹی کی انٹری کے لیے اصولوں میں بڑی تبدیلی کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ حکومت کا زور ہے کہ ہندوستانی طلبا کو کم خرچ میں بیرون ملکی یونیورسٹیز کی اعلیٰ تعلیم دی جائے۔ مرکزی حکومت کی نئی پیش قدمی سے ملک میں رہ کر ہی نوجوانوں کو دنیا کی سرکردہ یونیورسٹیز سے جڑنے کا موقع مل سکے گا۔

Published: undefined

بہرحال، یو جی سی کے مسودہ کو قانون کی شکل دینے سے پہلے منظوری کے لیے پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔ یو جی سی چیئرمین پروفیسر ایم جگدیش کمار کے حوالے سے ’این بی ٹی‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ شروع میں 10 سال کے لیے کیمپس قائم کرنے کی منظوری دی جائے گی اور اس کے بعد اسے بڑھایا جائے گا۔ جب کسی بیرون ملکی ادارہ کو کیمپس شروع کرنے کی منظوری مل جائے گی تو اس منظوری ملنے کے دو سال کے اندر ہندوستان میں کیمپس قائم کرنا ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined