جب وزیر اعظم کپڑوں سے پہچاننے کی بات کہیں، وزیر داخلہ دہلی اسمبلی کے انتخابی نتائج کو شاہین باغ مظاہرہ کا جواب بتانے کی کوشش کریں، وزیر مملکت جب بی جے پی کی مخالفت کرنے والوں کو غداروں سے تعبیر کر کے گولی مارنے کے لئے اکسائیں، رکن پارلیمنٹ شاہین باغ کے پر امن مظاہرین کے تعلق سے کہیں کہ وہ قتل کریں گے اور بہو بیٹیوں کی عصمت لوٹیں گے، بی جے پی کا ایک امیدوار ووٹنگ کے دن کو ہندوستان بنام پاکستان مقابلہ بتائے، اس سارے ماحول میں اگر ملک کا وزیر دفاع یہ کہے کہ ان کی پارٹی کو نفرت پھیلا کر حاصل کی گئی جیت قبول نہیں، تو اس سے حکمراں جماعت میں تضاد بھی نظر آتا ہے اور امید بھی جاگتی ہے۔
Published: undefined
وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے دہلی کے آدرش نگر میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے مسلمانوں کو یقین دلانے کی کوشش کی ہے کہ نئے شہریت ترمیمی قانون سے ملک کے کسی بھی شہری کی شہریت متاثر نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا ’’ہم ایسی جیت نہیں چاہتے جو نفرت کی بنیاد پر حاصل کی گئی ہو۔ اگر ہم جیت بھی گئے تو بھی ہمیں ایسی جیت قبول نہیں۔‘‘ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ شاہین باغ میں نئے قانون کے خلاف مظاہرہ ہو رہا ہے اور کچھ لوگ مسلمانوں میں ان کی شہریت ختم ہونے کا خوف پھیلا رہے ہیں۔
Published: undefined
اس وقت جب دہلی انتخابات میں شاہین باغ مرکزی مدا بن گیا ہے اور باقی تمام مدے پیچھے چھوٹ گئے ہیں اس وقت وزیر دفاع کا یہ کہنا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ آپ ہمیں ووٹ دیں گے یا نہیں لیکن میری آپ سے ایک درخواست ہے کہ آپ ہماری نیت پر شک نہ کریں۔ ملک کے وزیر دفاع ہونے کی حیثیت سے میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ملک کا ہر مسلمان ہندوستانی شہری ہے۔ شہریت ختم ہونے کو بھول جائیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ کسی بھی ہندوستانی مسلمان شہری کو چھو نہیں سکتا۔‘‘
Published: undefined
لوگوں کا سوال ہے کہ وزیر دفاع کا بیان کیا بی جے پی کا نیا حربہ ہے یا وہ موجودہ ماحول سے ناراض ہیں۔ واضح رہے راج ناتھ سنگھ پارٹی کے قدآور رہنماؤں میں سے ایک ہیں اور جب وہ پارٹی کے صدر تھے اس وقت ہی نریندر مودی اقتدار میں آئے تھے لیکن اس کے بعد سے ان کا قد پارٹی میں کم ہوتا گیا ہے اور وزیر داخلہ امت شاہ کا قد پارٹی میں بڑھتا گیا ہے۔ ان کے اس بیان کی وجہ ان کی ناراضگی بھی ہو سکتی ہے۔ دہلی میں آٹھ فروری کو اسمبلی انتخابات ہونے ہیں جہاں تین پارٹیوں کے درمیان مقابلہ ہے جس میں بی جے پی، عام آدمی پارٹی اور کانگریس شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined