نئی دہلی: کورونا وائرس کو مرکز نظام الدین سے جوڑ کر تبلیغی جماعت سے وابستہ لوگوں اور بالخصوص مسلمانوں کی شبیہ کو داغدار کرنے اور ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان منافرت پھیلانے کی دانستہ سازش کرنے والے ٹی وی چینلوں اور پرنٹ میڈیا کے خلاف مولانا سید ارشد مدنی صدر جمعیۃ علماء ہند کی ہدایت پر سپریم کورٹ میں داخل پٹیشن پر آج سماعت عمل میں آئی۔
Published: undefined
سماعت کے دوران یونین آف انڈیا کی جانب سے عدالت میں 136 صفحات پر مشتمل حلف نامہ داخل کیا گیا جس میں عدالت کو بتایا گیا کہ حکومت کی جانب سے ان نیوز چینلوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے جنہوں نے تبلیغی جماعت اور مسلمانوں کے خلاف نیوز نشر کی تھیں۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کی جانب سے داخل کیے گئے حلف نامہ پر چیف جسٹس آف انڈیا نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سالیسٹر جنرل آف انڈیا تشار مہتا کو کہا کہ حلف نامہ میں کیبل ٹیلی ویژن نیٹورک ایکٹ کے متعلق کچھ نہیں لکھا ہے اور عدالت اس معاملے کو نیوز براڈکاسٹنگ اسٹینڈر اتھاریٹی (این بی ایس اے) کے پاس کیوں بھجی، جب حکومت کو ایسے معاملات دیکھنے کا اختیار ہے۔ چیف جسٹس آف انڈیا نے ایڈوکیٹ تشار مہتا سے پوچھا کہ ایسے معاملات حل کرنے کے لئے حکومت کے پاس کیا میکانزام ہے؟ اور اگر نہیں ہے تو ایک ریگولیٹری میکانزم بنانے میں حرج کیا ہے؟ چیف جسٹس نے مزید کہا کہ نیوز براڈ کاسٹنگ اسٹینڈر اتھارٹی جیسے اداروں کے حوالے ایسے معاملات نہیں چھوڑے جا سکتے، حکومت کو ایک مضبوط میکانزم بنانا چاہیے۔
Published: undefined
ایڈوکیٹ تشار مہتا نے چیف جسٹس آف انڈیا کو یقین دلایا کہ حکومت کی جانب سے تین ہفتوں کے اندر عدالت کی توقعات کے مطابق حلف نامہ داخل کیا جائے گا جس پر عدالت نے انہیں اجازت دے دی۔ اس سے قبل بھی چیف جسٹس آف انڈیا نے جونیئر افسر کی جانب سے حلف نامہ تیار کرنے پر یونین آف انڈیا کی سرزنش کی تھی۔ یونین آف انڈیا کی جانب سے داخل کردہ حلف نامہ میں مزید لکھا گیا کہ عرض گزار (جمعیۃ علماء ہند) نے چنندہ اخبارات کی کٹنگ اور آن لائن نیوز پیپر کے حوالے دیکر یہ تاثر دینے کی کوشش کی ہے کہ میڈیا نے تبلیغی جماعت معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دیا ہے نیز غیر مستند خبروں کا حوالہ دیکر پٹیشن داخل کرکے میڈیا پر کارروائی کرنے کی مانگ کی گئی ہے جو آزادی اظہار رائے کے منافی ہے۔
Published: undefined
جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے داخل پٹیشن میں جمعیۃ علماء قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی مدعی ہیں آج چیف جسٹس آف انڈیا اے ایس بوبڈے، جسٹس اے ایس بوپنا اور جسٹس وی راما سبرامنیم کے روبر و سماعت عمل میں آئی جس کے دوران حکومت ہند کی جانب سے امت کھرے (سکریٹری ٹو حکومت ہند منسٹری آف انفارمیشن اینڈ براڈ کاسٹنگ) نے عدالت کی سرزنش کے بعد حلف نامہ داخل کیا، جس میں کہا گیا کہ فرقہ وارنہ رپورٹنگ کے تعلق سے مرکزی حکومت نے گائڈل ائنس جاری کی ہیں نیز ٹی وی چینلوں کو بھی ایڈوائزری جاری کی گئی ہے کہ وہ دو فرقوں کے درمیان نفرت پیدا کرنے والی خبرین نشر کرنے سے پرہیز کریں۔
Published: undefined
مرکز نظام الدین معاملہ سامنے آنے کے بعد مرکزی حکومت اور ریاستی حکومت کے ساتھ عوام میں بھی بے چینی پھیل گئی تھی کیونکہ مرکز نظام الدین میں موجود افراد کی کرونا رپورٹ مثبت آئی تھی جس کے بعد ہندوستان کے بڑے اخبارات جس میں ٹائمز آف انڈیا، انڈین ایکسپریس، ہندوستان ٹائمز نے حقیقت پر مبنی رپورٹنگ پیش کی تھی اور کہا تھا کہ مرکز اور ایودھیا سب نے شوشل ڈسٹنسنگ کی دھجیاں اڑائیں۔تبلیغی جماعت کے چیف کی جانب سے شوشل ڈسٹنسنگ اور کرونا وباء سے احتیاط برتنے کا پیغام دیا گیا جسے ملک کے مختلف اخبارات نے نشر کیا تھا۔
Published: undefined
مرکزی حکومت کے حلف نامہ نے جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے عدالت میں پیش کیے گئے سیکڑوں اخبارات کے تراشے اور آن لائن نیوز رپورٹس کو غیر مصدقہ قرار دیا ہے جس پر جمعیۃ علماء مہاراشٹر قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی نے کہا کہ مرکزی حکومت نیوز چینلوں (گودی میڈیا) کو بچانا چاہتی ہے جنہوں نے منافرت پر مبنی رپورٹنگ کی تھی نیز مرکزی حکومت اس کے پٹھو اخبارات اور ٹی وی چینلوں پر کارروائی نہ ہو اس کے لئے عدالت میں ایسا حلف نامہ داخل کیا ہے جس پر چیف جسٹس آف انڈیا نے بذات خود اعتراض کیا۔
Published: undefined
گلزار اعظمی نے کہا کہ حکومت عدالت میں چار اخبارات کے تراشے پیش کر کے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہی ہے کہ مرکز نظام الدین کو لیکر میڈیا نے من گھڑت رپورٹنگ نہیں کی۔ مرکزی حکومت کے حلف نامہ کے جواب میں جوابی حلف نامہ عدالت میں داخل کیا جائے گا کیونکہ جمعیۃ علماء نے عدالت کی توجہ ان ڈیڑھ سو نیوز چینلوں اور اخبارات کی جانب دلائی ہے جس میں انڈیا ٹی وی، زی نیوز، نیوز نیشن، ری پبلک بھارت، ری پبلک ٹی وی، سدرشن نیوز چینل اور بعض دوسرے چینل شامل ہیں جنہوں نے صحافتی اصولوں کو تار تار کرتے ہوئے مسلمانوں کی دل آزاری اور قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی ناپاک سازش رچی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined