جموں: جموں وکشمیر کی وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے کہا کہ وہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیان میں پیش آنے والے فائرنگ کے واقعہ میں عام شہریوں کی ہلاکت پر انتہائی دکھی ہیں۔ انہوں نے پیر کے روز مائیکرو بلاگنگ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ’’شوپیان میں کراس فائرنگ میں ہوئی شہری اموات پر انتہائی دکھی ہوں۔ میں سوگوار کنبوں کے ساتھ تعزیت کا اظہار کرتی ہوں۔‘‘
Published: undefined
محبوبہ مفتی کا ٹوئٹ فوج کے اس دعوے کے بر خلاف ہے جس میں فائرنگ واقعہ سے ہلاک شدگان کو ملی ٹینٹوں کے بالائی زمین ورکرس (اعانت کار) قرار دیا گیا تھا۔
ضلع شوپیان کے پہنو نامی گاؤں میں اتوار کی شام قریب آٹھ بجے فائرنگ کا ایک واقعہ پیش آیا۔ فائرنگ کے اس واقعہ کے بعد ریاستی پولس کو جائے وقوع سے ایک ملی ٹینٹ اور تین عام شہریوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔ فوج نے فائرنگ کے اس واقعہ کے فوراً بعد دعویٰ کیا تھا کہ ملی ٹینٹوں کے ساتھ ایک مختصر مسلح تصادم ہوا جس کے دوران ایک ملی ٹینٹ اور ملی ٹینٹوں کے تین اعانت کاروں کو ہلاک کیا گیا۔
Published: undefined
سرینگر: علیحدگی پسندوں کی ہڑتال کی تصویری جھلکیاں
Published: undefined
بعد ازاں گذشتہ شام پیش آنے والے فائرنگ واقعہ کے جائے وقوع سے ایک اور نوجوان کی لاش برآمد ہوئی ہے۔ مزید ایک لاش کی برآمدگی کے ساتھ واقعہ کے مہلوکین کی تعداد بڑھ کر 5 ہوگئی۔ ان میں سے ایک ملی ٹینٹ اور چار دیگر عام شہری ہیں۔
سرکاری ذرائع نے بتایا کہ مہلوک نوجوان کی شناخت مولو شوپیان کے رہنے والے گوہر احمد لون کے بطور کی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گوہر چنڈی گڑھ کے ایک کالج میں فزیکل ایجوکیشن میں ماسٹرس ڈگری کررہا تھا۔
فوج نے گذشتہ شام دعویٰ کیا تھا کہ اس کا ایک ملی ٹینٹ اور اس کے اعانت کاروں کو ہلاک کیا گیا ہے۔ تاہم مقامی لوگوں نے فوجی دعوے کو خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ فوجیوں نے ایک ملی ٹینٹ کو ہلاک کرنے کے بعد جائے وقوع پر موجود لوگوں پر گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں چار عام شہری جاں بحق ہوگئے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined