پٹنہ: امارت شرعیہ کی جانب سے منعقد ہ ’دین بچاؤ، دیش بچاؤ‘ کانفرنس میں مسلم لیڈروں نے مرکز کی مودی حکومت سے تین طلاق بل واپس لینے اور اقلیتوں اور دلتوں کو خوفزدہ کرنے کے لئے ہونے والی کوششوں کو بند کرنے کے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے الزام لگایا کہ گزشتہ چند سالوں سے ملک میں سیاسی عزائم کے حصول کے لئے شریعت میں مداخلت کر کے اسلامی ثقافت کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
Published: undefined
امارت شرعیہ بہار، اڈیشہ اور جھارکھنڈ کے امیر مولانا محمد ولی رحمانی نے پٹنہ کے تاريخی گاندھی میدان میں لاکھوں کی تعداد میں مسلم کمیونٹی کے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ چند سالوں سے سیاسی عزائم کے لئے مذہب اور شریعت سے کھلواڑ کیا جا رہا ہے اور اسلامی ثقافت اور قرآنی تعلیم کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ خواتین کی حفاظت کے نام پر حکومت نے تین طلاق سے متعلق بل لاکر شریعت میں مداخلت کا نیا دروازہ کھول دیا ہے۔
Published: undefined
مولانا ولی رحمانی نے مرکزی حکومت سے شریعت میں مداخلت بند کرنے اور خواتین کی حفاظت کے نام پر لائے گئے تین طلاق بل کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو اپنے رویہ میں تبدیلی کرنی چاہئے اور قرآن و حدیث کی حرمت کو پامال کرنے کا کوشش نہیں کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہجومی تشدد اور چند بے لگام لیڈروں کے اشتعال انگیزبیان کے ذریعے ملک کے مسلمانوں، دلتوں اور کمزور طبقے میں خوف پیدا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس لئے حکومت نفرت اور خوف کے ماحول کو ختم کر کے معاشرے میں مساوات و یکجہتی قائم کرنے کی کوشش کرے اور ملک کے اتحاد اور سالمیت کو خطرے میں نہ ڈالے۔
Published: undefined
امیر شریعت نے کہا کہ ملک کے آئین میں تمام مذاہب کو ماننے کی آزادی دی گئی ہے، لیکن گزشتہ کچھ عرصے سے پورے ملک پر ایک مخصوص نظریے کو مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس کانفرنس کے ذریعے حکومت اور تمام آئینی اداروں سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ وہ مکمل طورپر آئین کے اصولوں پر عمل درآمد کریں۔ انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنے والے ملک کے خیرخواہ نہیں ہو سکتے اور انہیں ملک کے عوام جمہوری طریقے سے سزا دیں گے۔
مولانا رحمانی نے اتر پردیش کے اناؤ اور جموں و کشمیر کے کٹھو عہ میں اجتماعی عصمت دری کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت صرف خواتین کے تحفظ کی بات نہ کرے بلکہ ایسے واقعات کو روکنے کے لئے سخت سے سخت قدم اٹھائے اور قصورواروں کو سخت سے سخت سزا دلائے تاکہ ایسے واقعات دوبارہ نہ ہوں۔ انہوں نے حکومت سے مساجد، مقبروں ، مدارس اور قبرستانوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کا بھی مطالبہ کیا۔
Published: undefined
اس موقع پر آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن اور سابق ممبر پارلیمنٹ مولانا عبید اللہ خان اعظمی نے بھی شریعت میں دخل اندازی کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ خواتین کے تحفظ کے لئے حکومت کو قدم اٹھانا چاہئے لیکن اس بہانے شریعت میں دخل نہیں دیا جانا چاہئے۔ مسلم طبقہ شریعت میں کسی بھی قسم کی مداخلت کو ہرگز برداشت نہیں کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ آزاد نظام انصاف کسی بھی جمہوریت کی بنیاد ہے لیکن آج سرکاری سطح پر عدالتوں کو مسلسل متاثر کرنے کی کوشش ہو رہی ہے، جو افسوسناک ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز