ممبئی: اگر عدالت بھی چندرکانت پاٹل کی مرضی کے مطابق کام کر رہی ہو تو جمہوریت کے ختم ہونے کا اعلان کیجیے، وگرنہ چندرکانت پاٹل عدالت سے معافی مانگیں۔ یہ مطالبہ آج یہاں راشٹروادی کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان و اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے کیا ہے۔ واضح رہے کہ بی جے پی کے ریاستی صدر چندرکانت پاٹل نے راشٹروادی کانگریس کے لیڈر ووزیر چھگن بھجبل کو دھمکی دی تھی کہ ضمانت پر رہا ہوئے ہیں، بری نہیں ہوئے ہیں، زیادہ بولیے مت ورنہ مہنگا پڑے گا۔ نواب ملک نے چندرکانت پاٹل کو مذکورہ بالا جواب دیا۔
Published: undefined
نواب ملک نے کہا کہ اگر بی جے پی کے صدر چندرکانت پاٹل اس طرح کی دھمکی دے رہے ہیں تو عدالت کو از خود نوٹس لیتے ہوئے کارروائی کرنی چاہیے۔ پاٹل کے اس بیان سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ بی جے پی آئینی اداروں و مرکزی حکومت کے تحت ایجنسیوں کا غلط استعمال کرتی رہی ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا عدالتیں بھی بی جے پی لیڈران کی مرضی کے تحت کام کر رہی ہیں؟ جبکہ چھگن بھجبل کا معاملہ عدالتی مرحلے میں ہے، بی جے پی کے ریاستی صدر کے دھمکی آمیز بیان کا آخر کیا معنی ہو سکتے ہیں ہے؟
Published: undefined
اس دوران چھگن بھجبل نے بھی چندرکانت پاٹل کے دھمکی کا مذاق اڑایا ہے اور کہا ہے کہ میں نے صرف یہ کہا تھا کہ جس طرح جھانسی کی رانی نے کہا تھا کہ میں جھانسی نہیں دونگی اسی طرح ممتا بنرجی نے بھی کہا کہ میں بنگال نہیں دونگی۔ اس میں ناراض ہونے والی کیا بات ہے؟ بی جے پی کو اب شکشت کی عادت ڈال لینی چاہیے۔ شکشت کو برداشت کرنا چاہیے۔ اب مسلسل ہزیمت اٹھانی پڑے گی، آپ کس کس پر ناراض ہوں گے؟
Published: undefined
بھجبل نے مزید کہا کہ سمیر بھجبل جیل میں ہے، وہ چندرکانت پاٹل سے مدد مانگنے کیسے جا سکتا ہے؟ ہمیں معلوم ہے کہ ’سی بی آئی‘ اور ’ای ڈی‘ کا سیاسی استعمال ہو رہا ہے۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا اب عدالتیں بھی بی جے پی کے ہاتھوں میں ہیں؟ آپ کے کہنے کے مطابق عدالتیں کام نہیں کریں گی کیونکہ وہ سی بی آئی یا ای ڈی نہیں ہیں۔ سچائی یہ ہے کہ اچانک ملنے والی شکشت سے بی جے پی لیڈان کا ذہنی توازن بگڑ گیا ہے جو سمجھ میں آنے والی بات ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined