نئی دہلی: لا کمیشن کی جانب سے یکساں سول کوڈ پر گفت شنید شروع کرنے کا ارادہ ظاہر کرنے پر کانگریس نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ پارٹی کے جنرل سکریٹری انچارج جے رام رمیش نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ 21واں لا کمیشن کی جانب سے یہ کہا جا چکا ہے کہ فی الحال یکساں سول کوڈ کی ضرورت نہیں ہے مگر مودی حکومت ایسا تقسیم کاری کو ہوا دینے کے لیے کر رہی ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے بیان میں کہا ’’ہندوستان کے 22ویں لاء کمیشن نے 14 جون 2023 کو ایک پریس نوٹ کے ذریعے یکساں سول کوڈ پر دوبارہ گفت و شنید کرنے کے اپنے ارادے کا اظہار کیا ہے۔ وزارت قانون و انصاف کے پریس نوٹ کے حوالے سے واضح ہے کہ ایسا پہلے بھی کیا گیا تھا۔ ایسے میں لا کمیشن کا یکساں سول کوڈ کے بارے میں پھر سے گفت شنید کرنے کا فیصلہ حیرت انگیز ہے۔‘‘ خیال رہے کہ اس سے قبل 21 ویں لا کمیشن نے سال 2018 کے اگست کے مہینے میں اس موضوع پر ایک مشاورتی خط جاری کیا تھا۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے کہا کہ لا کمیشن نے غیر واضح یا غیر منطقی دلائل کے علاوہ گفت شنید کی کوئی ٹھوس وجہ بیان نہیں کی ہے۔ جبکہ 21 ویں لا کمیشن نے اس موضوع پر بڑے پیمانے پر جائزہ لینے کے بعد پایا تھا کہ یکساں سول کوڈ کی نہ تو اس مقام پر ضرورت ہے اور نہ ہی یہ مطلوب ہے۔ لہذا اس مسئلہ کو ہوا دینے کی کوشش مودی حکومت کی تقسیم کاری کے ایجنڈے کو آگے بڑھانے اور صاف طور پر نظر آ رہی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے ہے۔
Published: undefined
جے رام رمیش نے کہا کہ ’’مودی حکومت کے ذریعہ قائم کردہ 21 ویں لا کمیشن نے 31 اگست 2018 کو جاری کردہ اپنے 182 صفحات پر مشتمل خاندانی قانون کی اصلاحات پر مشاورتی پیپر ؎میں یہ بات کہی تھی کہ جب ہندوستانی ثقافت کے تنوع کا جشن منایا جا سکتا ہے اور منایا جانا چاہئے، اس عمل میں مخصوص گروہوں یا معاشرے کے کمزور طبقات کو نقصان نہیں پہنچانا چاہئے۔ اس تنازعہ کا حل تمام اختلافات کو ختم کرنا نہیں ہے۔ اس لئے اس کمیشن نے امتیازی قوانین پر توجہ دی ہے، بجائے اس کے کہ یکساں سول کوڈ، جو اس مرحلے پر نہ تو ضروری ہے اور نہ ہی مطلوب ہے۔ اب زیادہ تر ممالک تنوع کی پہچان کی طرف بڑھ رہے ہیں اور اس کا وجود امتیازی سلوک نہیں ہے، بلکہ یہ ایک مضبوط جمہوریت کی علامت ہے۔‘‘
جے رام رمیش نے کہا کہ لا کمیشن کئی دہائیوں سے قومی اہمیت کے مسائل پر اہم کام کر رہا ہے۔ اس وراثت کو ذہن میں رکھنا چاہیے اور یاد رکھنا چاہیے کہ قوم کے مفادات بی جے پی کے سیاسی عزائم سے الگ ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined