قومی خبریں

دکانوں پر ’نیم پلیٹ‘ لگانے کا فیصلہ آئین، جمہوریت اور ہماری مشترکہ وراثت پر حملہ: پرینکا گاندھی

پرینکا نے کہا کہ سماج میں ذات اور مذہب کی بنیاد پر تقسیم پیدا کرنا آئین کے خلاف ہے۔ دکانوں پر نام لکھنے کا حکم فوراً واپس لیا جانا چاہئے، جن افسران نے حکم جاری کیا ہے ان پر سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

<div class="paragraphs"><p>پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

پرینکا گاندھی / آئی اے این ایس

 

کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے یوپی حکومت کے ذریعہ کانوڑ یاترا کے راستوں میں دکان مالکان کے نام لکھنے سے متعلق حکم جاری کرنے پر سخت ناراضگی  ظاہر کی ہے۔ انہوں نے یوپی حکومت کے اس فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ دکانوں پر ان کے مالکان کے نام کا بورڈ لگانے والا تفرقہ انگیز حکم ہمارے آئین، ہماری جمہوریت اور ہماری مشترکہ وراثت پر حملہ ہے۔ ساتھ ہی پرینکا گاندھی نے اس حکم کو فوری طور پر واپس لینے اور اسے جاری کرنے والے اہلکاروں کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

کانگریس لیڈر پرینکا گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ہمارا آئین ہر شہری کو ضمانت دیتا ہے کہ اس کے ساتھ ذات، مذہب، زبان یا کسی دیگر بنیاد پر تفریق نہیں ہوگا۔ اترپردیش میں ٹھیلوں، اسٹالوں اور دکانوں پر ان کے مالکان کے نام کا بورڈ لگانے کا تفرقہ انگیز حکم ہمارے آئین، ہماری جمہوریت اور ہماری مشترکہ وراثت پر حملہ ہے۔ سماج میں ذات اور مذہب  کی بنیاد پر تقسیم پیدا کرنا آئین کے خلاف ہے۔ یہ حکم فوراً واپس لیا جانا چاہئے اور جن افسران نے اسے جاری کیا ہے ان پر سخت کارروائی ہونی چاہئے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اتر پردیش پولیس نے 22 جولائی سے شروع ہونے والی کانوڑ یاترا کے حوالے سے ایک نیا حکم نامہ جاری کیا ہے۔ مظفر نگر پولیس نے کانوڑ یاترا کے راستے میں آنے والی دکانوں اور ریستورانوں کے مالکان کو اپنے نام کا بورڈ لگانے کے احکامات جاری کیے ہیں۔ اترپردیش کے بعد اسی طرز پر اب اتراکھنڈ میں بھی کانوڑ روٹ پر آنے والی دکانوں اور ہوٹلوں کے مالکان کو اپنے نام کا بورڈ لگانے کا حکم دیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ہریدوار پولیس نے حکم نامہ بھی جاری کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined