بل پر ایوان میں بحث کے دوران ترنمول کانگریس لیڈر ڈیرک او برائن نے حکومت کی منشا پر یہ کہتے سوال اٹھایا کہ اپوزیشن (مسلم) خواتین کی بہتری چاہتی ہے جب کہ حکومت ایسا نہیں چاہتی اسی لیے بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہیں بھیجا جا رہا۔ اس بات پر اسمرتی ایرانی برہم ہو گئیں اور تیز آواز میں کہنے لگیں کہ اپوزیشن خواتین کی بہتری چاہتی ہے تو اسے بحث کرنی چاہیے۔
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST
اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد کے ذریعہ طلاق ثلاثہ بل کو سلیکٹ کمیٹی بھیجے جانے کے مطالبہ اور مرکزی حکومت کے انکار کے سبب ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی پیدا ہو گئی۔ اپوزیشن اور حکمراں جماعت کے درمیان زبردست نوک جھونک کو دیکھتے ہوئے راجیہ سبھا کے ڈپٹی چیئرمین نے کارروائی کو کل یعنی جمعہ کو گیارہ بجے صبح تک ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا۔ بحث کے دوران مرکزی وزیر ارون جیٹلی کے علاوہ اسمرتی ایرانی نے بھی اپوزیشن لیڈروں کے سامنے کافی تلخ اور پرزور انداز میں اپنی بات رکھی تاکہ وہ بل کو پاس کرانے میں تعاون کریں لیکن اپوزیشن کسی بھی حال میں اپنے مطالبات سے پیچھے ہٹنے کے لیے تیار نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ بل کے بارے میں حکومت یہ غلط کہہ رہی ہے کہ اس سے مسلم خواتین کو فائدہ ہوگا۔
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST
مرکزی وزیر ارون جیٹلی نے کہا کہ اچانک کسی بھی طرح کی ترمیم کا مطالبہ کرنا مناسب نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’اپوزیشن کا موشن اصو لاً غلط ہے۔ ترمیم کی تجویز 24 گھنٹے پہلے پیش کی جانی چاہئے تھی۔‘‘
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST
اپوزیشن لیڈر غلام نبی آزاد نے مرکزی حکومت کی اس منشا پر سوال اٹھایا کہ وہ مسلم خواتین کے حق میں بل پیش کر رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب شوہر جیل میں ہے تو بیوی اور بچوں کی دیکھ بھال کون کرے گا اور خرچ کون دے گا۔ اگر حکومت اس کا خرچ اٹھانے کے لیے تیار ہو جائے تو پھر ہمیں کوئی پریشانی نہیں ہے اور ہم بل کو منظور کرنے کے لیے رضامند ہیں۔
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST
راجیہ سبھا میں طلاق ثلاثہ بل کی راہ آسان نہیں ہے کیوں کہ اپوزیشن پارٹیوں نے اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس غورو خوض کرنے لئے بھیجنے کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST
ایک طرف جہاں اپوزیشن اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجنے پر بضد ہے وہیں دوسری طرف این ڈی اے کی کچھ اتحادی پارٹیوں نے بھی اپوزشن کے مطالبہ کی حمایت کر دی ہے جس کے بعد این ڈی اے میں شگاف نظرآیا۔ تیلگو دیشم پارٹی (ٹی ڈی پی) نے بی جے پی کے موقف سے ہٹ کر اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کو بھیجنے کی حمایت کی ہے۔ بی جے پی کی کوشش یہ ہے کہ اس بل کو سلیکٹ کمیٹی کے پاس نہ بھیجا جائے اور کسی بھی صورت اس بل کو منظور کرا لیا جائے۔
طلاق ثلاثہ پر شام 5 بجے سے شروع ہونے والی بحث 4 گھنٹے تک جاری رہے گی۔ مرکزی حکومت کی کوشش ہے کہ طلاق ثلاثہ بل کو جلد از جلد راجیہ سبھا سے منظور کرا لیا جائے۔ کیوں کہ سرمائی اجلاس کے اب محض 2 دن ہی باقی ہیں اور 5 دسمبر کو اجلاس کا اختتام ہو جائے گا۔
طلاق ثلاثہ بل راجیہ سبھا سے منظور ہونے کی امید کم ہی ہے کیوں کہ راجیہ سبھا میں مودی حکومت کی اکثریت نہیں ہے۔ اپوزیشن کا کہنا ہے کہ حکومت کے مجوزہ بل میں کافی خامیاں ہیں اس لئے اسے سلیکٹ کمیٹی کے پاس بھیجے جانے کی سخت ضرورت ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز راجیہ سبھا میں روی شنکر پرساد نے یہ بل پیش کیا تھا۔ روی شنکر پرساد نے کہا کہ یہ تاریخی بل ہے۔ چیف جسٹس کھیہر نے بھی بل کو ایوان سے منظور کرنے کی اپیل کی ہے۔ اس موقع پر ارون جیٹلی نے کہا کہ کانگریس قدیمی روایات کی خلاف ورزی کر رہی ہے۔ انہوں نے سوال کیا کہ کانگریس نے جب لوک سبھا میں بل کی حمایت کی تھی تو راجیہ سبھا میں مخالفت کیوں؟
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 04 Jan 2018, 4:50 PM IST