دہلی میں ہوئے فسادات میں مہلوکین کی تعداد 50 تک ہو سکتی ہے، کیونکہ ابھی تک صرف ’آفیشیل نمبر‘ ہی بتایا جا رہا ہے۔ اندیشہ ہے کہ یہ تعداد زیادہ ہو سکتی ہے کیونکہ دہلی کے دوسرے اسپتالوں میں بھی زخمیوں کو علاج کے لیے داخل کرایا گیا ہے۔ ابھی تک تنہا شمال مشرقی دہلی کے دلشاد گارڈن واقع گرو تیغ بہادر اسپتال نے 33 اموات کی تصدیق کی ہے، بقیہ اسپتالوں سے ہلاکتوں کے تعلق سے کوئی خبر نہیں آئی ہے۔
Published: undefined
جی ٹی بی اسپتال کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’جی ٹی بی اسپتال میں 33 لوگوں کی موت آفیشیل ریکارڈ میں درج کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ پیر سے اب تک 225 سے زیادہ لوگوں کے علاج کےلیے اسپتال لایا گیا ہے، ان میں سے 55 لوگ اب بھی اسپتال میں داخل ہیں جن میں سے 3 آئی سی یو میں ہیں۔‘‘
Published: undefined
ان آفیشیل اعداد و شمار میں دہلی کے لوک نایک جے پرکاش نارائن (ایل این جے پی) اسپتال، جگ پرویش چندرا اسپتال اور مصطفیٰ آباد، کراول نگر، لونی، جعفر آباد اور سیلم پور علاقوں کے اسپتالوں اور نرسنگ ہوم میں لائے گئے یا مرے ہوئے لوگوں کی تعداد شامل نہیں ہے۔ اس کے علاوہ فساد متاثرہ علاقے کے نالوں وغیرہ سے بھی لاش ملنے کی خبریں ہیں۔
Published: undefined
اس دوران جمعرات کو بھی کراول نگر سے ٹارگیٹیڈ حملوں کی خبریں آتی رہیں۔ لوگوں نے بتایا کہ جمعرات شام تقریباً 6.30 بجے 15 سال کے ثاقب کو سنگین چوٹوں کے ساتھ اسپتال لایا گیا۔ وہ شادی وگیرہ میں روٹی-چپاتی بنانے کا کام کرتا ہے اور وہ کام کر کے شام کو گھر واپس جا رہا تھا، تبھی اس پر کچھ لوگوں نے حملہ کر دیا۔
Published: undefined
اس کے علاوہ فساد کے چار دن بعد بھی کئی خاندان ہیں جو ابھی تک اپنے رشتہ داروں کی لاشوں کو حاصل کرنے کے لیے جی ٹی بی اسپتال کے باہر انتظار کر رہے ہیں۔ ان لاشوں کا ابھی تک پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہے، اس لیے لاشوں کو گھر والوں کے حوالے نہیں کیا گیا ہے۔ بتایا گیا ہے کہ جی ٹی بی اسپتال میں جن 33 لوگوں کی موت ہوئی ہے، ان میں سے صرف 9 لاشوں کا ہی پوسٹ مارٹم ہو پایا ہے۔ ایسے میں متاثرہ خاندان دہلی حکومت کے ماتحت آنے والے اسپتال اور دہلی پولس کے درمیان پھنس کر رہ گئے ہیں۔ ایسی بھی کئی لاشیں ہیں جو پیر سے ہی اسپتال میں ہیں، لیکن پوسٹ مارٹم نہ ہونے کی وجہ سے ابھی تک گھر والوں کو نہیں سونپے جا سکے ہیں۔
Published: undefined
دراصل ضابطہ کے مطابق اگر کسی شخص کی غیر قدرتی موت ہوتی ہے تو اس کی خبر مقامی پولس تھانہ میں دینا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بعد پولس کی طرف سے ایک جانچ افسر ایک سلپ لکھ کر دیتا ہے جس میں مہلوک کے بارے میں ساری جانکاری ہوتی ہے۔ اس سلپ کو اسپتال کے بورڈ کے سامنے رکھا جاتا ہے۔ اس بورڈ کو دہلی سرکار کے سکریٹری برائے صحت طے کرتے ہیں او راس میں ایسے تین میڈیکل پروفیسر ہوتے ہیں جو فورنسک ایکسپرٹ بھی ہوں۔ دہلی پولس سے سلپ ملنے کے بعد ہی بورڈ اس لاش کا پوسٹ مارٹم کرتا ہے۔ دراصل اس بورڈ کی تشکیل میں ہی تاخیر ہوئی اور منگل کو ہی اس کی تشکیل ہو پائی۔
Published: undefined
اسپتال کے ایک افسر نے بتایا کہ ’’اسپتال تبھی کسی لاش کا پوسٹ مارٹم کرتا ہے جب دہلی پولس کا جانچ افسر رپورٹ دیتا ہے۔ لیکن دہلی پولس کی طرف سے لاشوں کی سلپ ملنے میں تاخیر ہو رہی ہے۔‘‘ لیکن بورڈ کی تشکیل میں تاخیر پر سوال پوچھنے پر یہ افسر سوال کو ٹال گیا۔
Published: undefined
اپنے بھائی کی لاش کے لیے انتظار کر رہی فرحانہ بے حد دکھ اور غصے میں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم منگل سے یہاں ہیں۔ میرے بھائی کو 24 فروری کو پیٹ پیٹ کر مار دیا گیا۔ بھگیرتی وِہار میں تقریباً 40 لوگوں کی بھیڑ ہمارے گھر میں گھس آئی تھی۔ انھوں نے میرے شوہر کو پیٹا اور بھائی کو باہر کھینچ کر لے گئے۔ اگلے دن ہمیں ان کی لاش گھر کے قریب نالے میں ملی۔ ہم 25 فروری کو انھیں اسپتال لائے تھے۔ لیکن ابھی تک پوسٹ مارٹم نہیں ہوا ہے۔ ہمیں نہیں پتہ کہ ابھی کتنا انتظار کرنا پڑے گا۔‘‘
Published: undefined
اسی طرح سائرہ بیگم بھی اپنے 22 سالہ ذہنی طور سے معذور بھائی مہتاب کی لاش کا انتظار کرتے ہوئے بے تحاشہ رو رہی ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ’’مہتاب گھر سے باہر گیا تھا لیکن پھر نہیں لوٹا۔ ہم نے اسے ڈھونڈا تو وہ خون سے لت پت پڑا ملا۔ ہم اسے مہر نرسنگ ہوم لے کر گئے اور منگل کو یہاں لے کر آئے۔ اب افسر اس کی کوئی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں ہے اور ہم سے چکر لگوا رہے ہیں۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان عام آدمی پارٹی لیڈر رام نواس بھی جی ٹی بی اسپتال کا دورہ کرنے پہنچے تھے۔ لیکن ان کے پاس بھی لاشوں کے پوسٹ مارٹم میں تاخیر کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’آئی او کی سلپ ملنے کے بعد ہی لاشوں کا پوسٹ مارٹم ہوگا۔ دہلی پولس جان بوجھ کر اس میں تاخیر کر رہی ہے۔‘‘
Published: undefined
اس سلسلے میں جب پولس سے پوچھا گیا تو خود کا نام تیاگی بتانے والے دہلی پولس کے ایک انسپکٹر نے کہا کہ ’’ہم سلپ تیار کر رہے ہیں۔ اس میں وقت لگتا ہے۔ بدھ کو 4 پوسٹ مارٹم ہوئے تھے، آج بھی (جمعرات کو) 5 پوسٹ مارٹم ہوئے ہیں۔ ہمیں بھی وقت چاہیے ہوتا ہے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined