قومی خبریں

مودی حکومت کے نئے زرعی بل کے خلاف زہر کھانے والے کسان کی موت

بادل گاؤں باشندہ 70 سالہ کسان کو پہلے گاؤں کے ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، لیکن حالت سنگین ہونے پر اسے بھٹنڈا کے میکس اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہو گئی۔

تصویر بشکریہ گوری لنکیش نیوز ڈاٹ کام
تصویر بشکریہ گوری لنکیش نیوز ڈاٹ کام 

مودی حکومت کے ذریعہ پارلیمنٹ میں پیش کردہ نئے زرعی بل سے کسان بہت پریشان ہیں اور سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرہ کر رہے ہیں۔ پنجاب کے مکتسر ضلع میں اس بل کے خلاف زبردست مظاہرہ چل رہا ہے۔ اس دوران جمعہ کے روز ایک 70 سالہ کسان نے بل سے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے زہر کھا کر خودکشی کرنے کی کوشش کی جسے فوراً اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ آج اس کسان کی علاج کے دوران موت واقع ہو گئی ہے۔ کسان کی موت کے بعد مکتسر میں مظاہرہ کر رہے کسانوں کی ناراضگی مزید بڑھ گئی ہے۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق زہر کھانے والے کسان کی حالت جمعہ کے روز ہی بہت زیادہ بگڑ گئی تھی۔ بادل گاؤں باشندہ اس کسان کو پہلے گاؤں کے ہی اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا، لیکن حالت سنگین ہونے پر اسے بھٹنڈا کے میکس اسپتال میں منتقل کیا گیا جہاں کسان کی علاج کے دوران موت ہو گئی۔

Published: undefined

واضح رہے کہ بادل گاؤں سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کا آبائی گاؤں ہے جہاں کسان چھ دن سے مرکزی حکومت کے ذریعہ لائے گئے تین زرعی بلوں کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یہ مظاہرہ سابق وزیر اعلیٰ پرکاش سنگھ بادل کے گھر کے ٹھیک باہر چل رہا ہے۔ خبروں کے مطابق 70 سالہ کسان نے جمعہ کی صبح ساتھی کسانوں کو زہریلی شئے کھانے کے بارے میں بتایا۔ پتہ چلنے پر کسانوں نے فوراً ایمبولنس کو فون کیا اور مظاہرہ کی جگہ پر تعینات پولس افسران کو بھی خبر دی۔ پولس فوراً کسان کو اسپتال لے گئی۔

Published: undefined

کسان کی موت کی خبر پھیلنے کے بعد بھارتیہ کسان یونین ایکتا اُگراہاں کے ریاستی سکریٹری شنگارا سنگھ مان نے کہا کہ لوک سبھا میں زرعی بل کے پاس ہونے سے کسان پریشان ہیں۔ انھیں ڈر ہے کہ بل سے کسانوں کو نقصان ہوگا۔ دوسری طرف ہندوستانی کسان یونین کے جنرل سکریٹری سکھدیو سنگھ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مہلوک کسان کی فیملی کو معاوضہ دیا جائے کیونکہ وہ مقروض تھا اور اسی لیے اس نے خودکشی جیسا سخت قدم اٹھایا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined