نئی دہلی: کسانوں کی تحریک کا آج پانچواں دن ہے۔ پنجاب کے کسانوں نے منگل کو دہلی کی طرف مارچ شروع کیا تھا لیکن ہریانہ-پنجاب کے شمبھو اور خانوری سرحدوں پر سیکورٹی اہلکاروں نے انہیں روک دیا۔ اس کے بعد سے مظاہرین دونوں سرحدوں پر کھڑے ہیں۔
Published: undefined
ہریانہ میں بھارتیہ کسان یونین کے چڈھونی گروپ کی کال پر دوپہر 12 بجے سے ٹریکٹر مارچ کا آغاز کیا جائے گا۔ اس موقع پر بڑی تعداد میں کسان اپنے ٹریکٹروں کے ساتھ جمع ہوں گے۔
کسان اب بھی اپنے مطالبات پر ڈٹے ہوئے ہیں۔ دریں اثنا، سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) نے کہا، ’’وزیر اعظم لوگوں کو بیوقوف بنانے کے لیے شمبھو بارڈر پر مشتعل مظاہرین سے 'خفیہ بات چیت' کے لیے وزراء کو بھیج رہے ہیں۔ ایم ایس پی کمیٹی جو تشکیل دی گئی تھی، اس کے اراکین کھلے عام ایم ایس پی دینے کی مخالفت کر رہے تھے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے اس وقت تک اپنا احتجاج جاری رکھنے کا عزم کیا ہے جب تک کہ ان کے مطالبات جیسے کہ کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی)، کسانوں کے لیے قرض معافی اور کسانوں کی خودکشیوں کو ختم کرنے کو پورا نہیں کر دیا جاتا۔
دوسری جانب بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) مزید حکمت عملی کے لیے 17 فروری کو مظفر نگر کے سسولی میں پنچایت منعقد کرے گی۔
Published: undefined
کسان رہنما اور بھارتیہ کسان یونین کے قومی ترجمان راکیش ٹکیت نے جمعہ کو سنیوکت کسان مورچہ (ایس کے ایم) کی طرف سے دی گئی 'بھارت بند' کی کال پر منعقد احتجاج میں شرکت کی۔ ٹکیت نے کہا، ’’ہم فصلوں کے لیے کم از کم امدادی قیمت (ایم ایس پی) کی قانونی ضمانت، سوامی ناتھن کمیٹی کی رپورٹ کے نفاذ، کسانوں کے قرض معافی وغیرہ کے مطالبات کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔‘‘
یہ پوچھے جانے پر کہ کیا ان کا دہلی جانے کا کوئی ارادہ ہے، ٹکیت نے کہا، ’’ہفتہ کو سسولی (مظفر نگر) میں ماہانہ پنچایت ہے، ہم اس میں مستقبل کی حکمت عملی طے کریں گے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined