قومی خبریں

داؤد ابراہیم مرا نہیں، زہر نہیں دیا گیا، ذرائع کا اس رپورٹ میں چونکا دینے والا دعویٰ

ایک پاکستانی صحافی نے دعویٰ کیا تھا کہ داؤد ابراہیم کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور انہیں کسی نامعلوم شخص نے زہر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

پاکستان میں انتہائی مطلوب انڈر ورلڈ ڈان داؤد ابراہیم کو زہر دیے جانے کی خبر پیر (18 دسمبر) کو سرخیوں میں تھی۔ ایک پاکستانی صحافی نے سوشل میڈیا پر کہا کہ داؤد کو کراچی، پاکستان میں بھرتی کیا گیا ہے، لیکن ان دعوؤں کے پیچھے کی حقیقت کسی کو نہیں معلوم۔ پاکستانی اخبارات نے بھی داؤد کے بارے میں کوئی خاص کوریج نہیں کیا۔ پاکستان کے چند اخبارات سوشل میڈیا کی خبروں کے حوالے سے داؤد کی خبر لکھ رہے تھے۔

Published: undefined

نیوز پورٹل ’اے بی پی ‘ پر شائع خبر کے مطابق دریں اثنا، انکشاف ہوا ہے کہ داؤد بالکل ٹھیک ہے اور اسے کچھ نہیں ہوا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے قابل اعتماد انٹیلی جنس ذرائع نے داؤد کے اسپتال میں داخل ہونے یا موت کی خبروں کی تردید کی ہے۔

Published: undefined

داؤد کے قریبی ساتھی چھوٹا شکیل نے زہر کھانے اور ہسپتال میں داخل ہونے کی تردید کی ہے۔انگریزی روزنامہ ’ٹائمز آف انڈیا ‘سے بات کرتے ہوئے چھوٹا شکیل نے کہا ہے کہ بھائی 1000 فیصد فٹ ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ داؤد کی موت کی افواہیں غلط ارادوں سے پھیلائی جاتی ہیں۔

Published: undefined

داؤد ابراہیم کا اصل نام شیخ داؤد ابراہیم کاسکر ہے۔ ان کے والد شیخ ابراہیم علی کاسکر ممبئی پولیس میں حوالدار تھے۔ مالی مجبوریوں کی وجہ سے اس کے والد نے اسے پڑھائی چھوڑنے پر مجبور کر دیا تھا۔ اس کے بعد داؤد جرائم کی دنیا میں آیا۔ پہلے اس نے اس وقت کے ڈان حاجی مستان کے ساتھ کام کیا اور بعد میں ان سے علیحدگی اختیار کر کے دبئی سے کام شروع کر دیا۔ 1993 کے ممبئی سلسلہ وار بم دھماکوں میں داؤد کا ہاتھ بتایا جاتا ہے۔

Published: undefined

ایس۔ حسین زیدی کی کتاب 'موسٹ وانٹڈ ایک، نام انیک' میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ داؤد کے 13 نام ہیں۔ ابتدائی دور میں وہ 'مچھڑ' کے نام سے مشہور تھا۔ ہندوستان میں جب کائی اس کو بلاتا ہے تو حاجی صاحب یا امیر صاحب کے نام سے بلاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined