دنیا بھر میں رمضان مبارک کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس ماہ کے دوران سحر اور افطار کے وقت دسترخوانوں پر کھانے پینے کی مختلف اشیاء موجود ہوتی ہیں۔ تاہم اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ یہ غذائی اشیاء مفید ہوں، وٹامن اور معدنیات سے بھرپور ہوں اور جسم کو مطلوب مشروبات پر مشتمل ہوں۔ دوسری جانب کھانے پینے کی ایسی اشیاء سے اجتناب لازم ہے جن کا ہماری صحت پر منفی اثر مرتب ہو۔ انگریزی ویب سائٹ okadoc کے مطابق سحر اور افطار پر درج ذیل اشیاء سے پرہیز ضروری ہے۔
Published: undefined
ان میں تلے ہوئے آلو (فرنچ فرائیز) ایک اہم مثال ہے۔ یہ غذائیت سے خالی ہوتے ہیں بلکہ بعد ازاں آپ کی تھکن اور نقاہت میں اضافہ کر سکتے ہیں۔
اچار وغیرہ اس نوعیت کی اہم مثال ہے۔ نمکین اور کھٹی چیزیں جسم میں خشکی کو بڑھاتی ہیں۔ ساتھ ہی مائع اشیاء کو جذب کرنے کی صلاحیت کو متاثر کرتی ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ بہت سی غذائیں سوڈیم پر مشتمل ہوتی ہیں تاہم ہمیں اس کا ادراک نہیں ہوتا ہے۔
Published: undefined
یہاں اس سے مراد صرف سوئیٹ ڈش نہیں بلکہ ہر وہ کھانا ہے جو شوگر سے بھرپور ہو۔ عام طور پر یہ بہت زیادہ حراروں پر مشتمل ہوتا ہے تاہم غذائیت سے خالی ہوتا ہے۔ ایسی اشیاء کھانے کے بعد آپ کو بہت تیزی سے تھکن محسوس ہو گی۔
اسی طرح کیفین کے حامل مشروبات اور غذائی اشیاء کو کم کر دینا چاہیے۔ ان میں اہم ترین کافی، چائے اور چاکلیٹ ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ کیفین والی اشیاء پیشاب آور ہوتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں آپ کے جسم سے سیال عناصر نکل جاتے ہیں اور اس کے بعد آپ کو پیاس محسوس ہوتی ہے۔ لہذا سحری میں کیفین پر مشتمل کھانے پینے کی اشیاء سے پرہیز ضروری ہے۔
Published: undefined
اسی طرح سادہ یا ریفائنڈ کاربوہائیڈریٹس وہ اشیاء ہیں جن سے اجتناب برتنا چاہیے بالخصوص سحر کے وقت ان کو نہ کھایا جائے۔ ان میں سفید روٹی اور پیسٹریز وغیرہ شامل ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ زیادہ طویل عرصے تک معدے میں باقی نہیں رہتی ہیں۔ مزید یہ کہ یہ 4 گھنٹوں میں ہضم ہو جاتی ہیں۔ اس کے سبب آپ کو روزے کے دوران بہت جلد بھوک کا احساس ہو جاتا ہے۔
Published: undefined
اسی طرح رمضان میں گیس والے مشروبات سے دور رہنے کی ہدایت کی جاتی ہے۔ اس لیے کہ یہ معدے میں اشتعال کا سبب بنتے ہیں بالخصوص جب یہ ٹھنڈے ہوں۔ یہ مشروبات غذا کے ہاضمے کے عمل میں تاخیر کا سبب بن سکتے ہیں۔ لہذا اس کے بدلے کمرے کے درجے حرارت والا پانی کا گلاس پینے کی ہدایت کی جاتی ہے۔
بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined