دیوبند: نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس (NCPCR) کے نوٹس پر کارروائی کرتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ نے دارالعلوم دیوبند کو نوٹس بھیج کر کچھ مبینہ طور پر متنازعہ فتووں کو جانچ مکمل ہونے تک ویب سائٹ سے ہٹانے کی ہدایت دی ہے۔ حالانکہ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ بدستور چلتی رہے گی۔ اس ہدایت کے بعد دارالعلوم دیوبند نے مذکورہ فتووں کو پبلک ڈومین سے ہٹا لیا ہے۔
Published: undefined
واضح رہے کہ کچھ ایام قبل دارالعلوم کے کچھ فتووں کے خلاف نیشنل کمیشن برائے تحفظ حقوق اطفال میں شکایت درج کرائی گئی تھی۔ اس کے بعد کمیشن نے یوپی کے چیف سکریٹری اور ضلع مجسٹریٹ کو نوٹس بھیج کر ان فتووں کے سلسلہ میں ضروری اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی۔ شکایت کنندہ کے مطابق دارالعلوم دیوبند کی طرف سے جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا ہے کہ گود لیے گئے بچے کو حقیقی بچے کے برابر حقوق نہیں مل سکتے۔ نیشنل کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس کا کہنا ہے کہ ایسے فتوے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہیں۔
Published: undefined
اس معاملہ میں ہفتہ کے روز نوٹس جاری کر کے سہارنپور کے ڈی ایم اکھلیش سنگھ نے دارالعلوم دیوبند کو ہدایت دی ہے کہ وہ بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والے فتوے کی تحقیقات مکمل ہونے تک اپنی ویب سائٹ سے ان فتووں کو بلاک کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ دارالعلوم دیوبند کو نوٹس جاری کیا ہے، نوٹس جاری کرنے کے بعد ان لوگوں نے اپنا جواب بھی داخل کیا ہے اور اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ قانونی جانچ کے بعد اس میں جو بھی قانونی کارروائی بنے گی وہ کی جائے گی۔
Published: undefined
ضلع مجسٹریٹ اکھلیش سنگھ نے بتایا کہ دارالعلوم دیوبند کو نوٹس جاری کرتے ہوئے تحقیقات ہونے تک بعض متنازعہ فتووں کے لنکس کو ویب سائٹ سے ہٹانے کا حکم دیا گیا ہے۔ تاہم ضلع مجسٹریٹ نے کہا کہ ویب سائٹ کو مکمل طور پر بند کرنے کا کوئی حکم نہیں دیا گیا۔ اس سلسلے میں دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مولانا مفتی ابوالقاسم نعمانی نے بتایا کہ ویب سائٹ بدستور جاری ہے، لیکن کمیشن فار پروٹیکشن آف چائلڈ رائٹس سے شکایت کرتے ہوئے مبینہ طور پر کئی فتوے ملکی قوانین کے خلاف بتائے گئے ہیں۔ جس کے بعد ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی جانب سے ایک نوٹس موصول ہوا ہے، جس میں تحقیقات ہونے تک ان فتووں کے لنکس کو پبلک ڈومین سے ہٹانے کو کہا گیا ہے۔ جانچ مکمل ہونے تک ان فتووں کو ہٹا لیا گیا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایسے 9 فتوے ہیں جن کے لنکس ویب سائٹ سے ہٹا دیے گئے ہیں۔
Published: undefined
واضح رہے کہ این سی پی سی آر کو دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ پر شائع کیے گئے ایک فتویٰ کے متعلق شکایت موصول ہوئی تھی۔ اس معاملہ میں کمیشن کی طرف سے یوپی حکومت اور سہارنپور کے ضلع مجسٹریٹ کو لکھے گئے خط میں دیوبند کے فتوے کا ذکر کیا گیا تھا۔ اس کے ساتھ دارالعلوم دیوبند کی ویب سائٹ کے 9 لنکس بھی شیئر کیے گئے ہیں۔ ان میں سے ایک فتویٰ میں دارالعلوم دیوبند کا کہنا ہے کہ بچہ گود لینے سے اس پر اصل بچے کے حقوق نافذ نہیں ہوتے، بلکہ بالغ ہونے پر شرعی طور پر اس سے پردہ واجب ہے۔ ساتھ ہی گود لیے گئے بچے کو حقیقی بچے کے برابر حقوق نہیں مل سکتے۔ واضح رہے کہ فتویٰ شرعی مسائل کا حل ہے، جو شریعت کی روشنی میں زندگی گزارنے کا راستہ دکھاتا ہے اور یہ شریعت پر عمل کرنے والوں یا فتویٰ لینے والوں کے لیے ہی ہوتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined