سپریم کورٹ نے ممبئی میں ڈانس بارس کو مشروط ہری جھنڈی دے دی ہے ۔ ڈانس بارس کے لئے مہاراشٹر حکومت کے نئے لائسنس کے لئے شرائط و ضوابط پر سپریم کورٹ نے فیصلہ سناتے ہوئے نئے ضابطے طے کیے ہیں اور حکومت کے ذریعہ بنائے گئے شرائط و ضوابط میں تبدیلی کر نے کے لئے کہا ہے ۔
سپریم کورٹ نے مہاراشٹر ایکٹ میں لکھے فحش ڈانس کو برقرار رکھا ہے ۔ عدالت نے اپنا فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ایسا کوئی قانون نہیں بنایا جا سکتا جس سے ڈانس بار کا کھل پانا ہی ممکن نہ ہو ، عدالت نے کچھ ایکٹ کی شقوں کو خارج کر دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے جن نئے شرائط و ضوابط کے لئے کہا ہے اس میں وقت کی پابندی کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ یہ ڈانس بارس رات کو11.30 بجے تک ہی کھولے جا سکتے ہیں۔ ان ڈانس بارس میں ڈانس کرنے والی لڑکیوں پر پیسے اچھالے نہیں جا سکتے، لیکن انہیں ٹپ دی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
اس شرط کو سپریم کورٹ نے خارج کر دیا ہے کہ ڈانسنگ ایریا اور بار الگ الگ ہوں ۔ سپریم کورٹ نے اس شرط کو بھی ختم کر دیا ہے کہ ڈانس بارس اسکول اور مذہبی مقامات سے ایک کلومیٹر کے فاصلہ پر ہی ہوں گے ۔ عدالتی حکم کے مطابق ڈانسر کو نوکری پر رکھنے کی شرط ختم ہونی چاہیے اور ڈانسگ ایریا میں سی سی ٹی وی بھی نہیں ہونے چاہیے کیونکہ اس سے شہریوں کی پرایئویسی متاثر ہوتی ہے۔
واضح رہے سال2005 میں فحاشی کے فروغ کے نام پر ڈانس بارس پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اس کے بعد ڈانس بارس، ہوٹل اور ریستوران مالکان نے عدلت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا ۔ سال2016 میں عدالت نے کہا تھا کہ ڈانس سے روزی کمانا سڑک پر بھیک مانگنے سے بہتر ہے اور فحاشی کے نام پر اس پر بغیر غور کیے پابندی نہیں لگائی جا سکتی ۔ واضح رہے ممبئی میں 139ڈانس بارس اور ہوٹل ہیں، مہاراشٹر میں 1200 ایسے ہوٹل ہیں جنہوں نے لائسنس کے لئے درخواست دی ہوئی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined