نئی دہلی: مارچ میں تین دور کی ہو نے والی موسلا دھار بارش، ژالہ باری اور تیز ہواؤں سے ربیع کی فصلوں کو نقصان ہوا ہے، جبکہ پھلوں کے بادشاہ آم کا بور (منظر) کو زبردست نقصان ہوا ہے اور اس میں بیماری بڑھنے کے خطرے کے ساتھ ہی پولینیشن (پھول دار پودوں میں پولن کا نر تولیدی عضو سے مادہ تولیدی عضو میں منتقل ہونے کا عمل) کا مسئلہ پیدا ہو رہا ہے۔
بے وقت ہونے والی موسلادھار بارش اور ژالہ باری سے اتر پردیش کے علاوہ کئی دیگر مقامات میں آم کی فصل کو نقصان ہوا ہے۔ کہیں آم کے بور کو نقصان ہوا ہے تو کچھ مقامات پر موسم کی وجہ سے پولینیشن کا مسئلہ پیدا ہورہا ہے۔ یہ صورت حال گزشتہ کئی دنوں سے بادل اور کم درجہ حرارت کی وجہ سے پولینیشن کی کمی سے ہوئی ہے۔
مرکزی باغبانی ادارہ لکھنؤ کے ڈائریکٹر شیلندر راجن کے مطابق 20 مارچ کے بعد درجہ حرارت کے بڑھنے کا امکان ہے اور اگر ایسا ہوتا ہے تو بور کی نشو ونما ٹھیک سے نہیں ہو پائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ درجہ حرارت میں اتار چڑھاؤ اور نمی کی وجہ سے آم میں پھوپھوندی پیدا ہونے والی بیماریوں اور کئی دوسری بیماریوں کے لگنے کا خطرہ بڑھ گیا ہے جس سے متاثر ہونے پر آم کی فصل کو نقصان ہو سکتا ہے۔
ہندوستانی زراعت ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے زرعی ٹیکنالوجی تجزیاتی مرکز کے سربراہ ڈاکٹر جے پی ایس ڈباس نے بتایا کہ بے موسم بارش، ژالہ باری اور تیز ہواؤں سے گندم، دلهن، تلهن، سبزیاں، آلو اور اسپغول کی فصل کو نقصان ہوا ہے۔ انہوں نے نقصان کے بارے میں پوچھے جانے پر کہا کہ اعداد و شمار کے آنے پر اس کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔
ڈا کٹرڈباس نے بتایا کہ اتر پردیش، ہریانہ اور پنجاب میں متعدد مقامات پر گندم کی فصل گر گئی ہے جس سے دانے کا نشو و نما کم ہو جائے گا۔ جہاں گندم پکنے کی صورت میں ہے وہاں اولوں سے دانوں کو نقصان ہوا ہے۔ سب سے بڑا مسئلہ گندم کی كٹائی کے حوالہ سے ہے کیونکہ کمبائن سے گرے گندم کی كٹائی نہیں ہوگی۔ اسے اب مزدوروں سے کٹوانا ہوگا، جس کی وجہ سے کسانوں کو اجرت پر زیادہ خرچ کرنا پڑے گا۔ وزارت زراعت نے اس بار گندم کی پیداوار 10 کروڑ 62 لاکھ ٹن ہونے کا اندازہ لگایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ زیادہ تر مقامات پر سرسوں کی فصل پک کر تیار ہے جن کے دانوں کو بارش اور اولے سے نقصان ہوا ہے۔ اس بار 91 لاکھ ٹن سرسوں کی پیداوار ہونے کا اندازہ لگایا گیا تھا۔ چنے اور مٹر کی فصل کو بھی نقصان ہوا ہے۔ نمی کی وجہ ان پودوں کی افزائش بڑھاتی ہے۔ اس کے ساتھ ہی پھلی میں سوراخ کرنے والے کیڑے کے لگنے کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔ ملک میں اس وقت ایک کروڑ 12 لاکھ ٹن چنے کی پیداوار کا اندازہ لگایا گیا تھا۔
ڈاکٹر ڈباس نے بتایا کہ آلو کی جس فصل کی كھدائی کرلی گئی ہے اور یا جس کی كھدائی کی جانی ہے ان دونوں کو نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ اثر ان کے اسٹوریج پر بھی ہوگا۔ ٹماٹر، مرچ، بیگن، توری اور گھیا کی فصل میں لالری (ریڈ پمكن بیٹل) نامی بیماری کے پھیلنے کا خطرہ ہے۔ اس میں یہ کیڑے پتوں کو کھا جاتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کھیت میں پانی جمع رہتا ہے تو اس سے بیلیں سڑ جاتی ہیں۔ راجستھان اور گجرات میں اسپغول کی فصل کو نقصان پہنچا ہے۔
قومی دارالحکومت علاقہ میں مارچ میں اب تک 110 ملی میٹر بارش ہو چکی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ژالہ باری بھی ہوئی اور 40 سے 60 کلو میٹر کی رفتار سے ہوا چلی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز