سہارنپور/میرٹھ: بھیم آرمی کے سہارنپور ضلع صدر کمل والیا کے بھائی سچن والیا کے قتل کے بعد سے دلت نوجوانوں میں سخت غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔ اس کا انکشاف میرٹھ میں ایک دلت نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد پولس نے کیا۔ جمعہ کے روز میرٹھ کی کرائم برانچ نے 7 دلت نوجوانوں کی گرفتاری کی ہے۔ پولس نے دعویٰ کیا ہےکہ گرفتار شدہ تمام 7 دلت نوجوانوں کا یہ گروہ سہارنپور میں ہوئی سچن والیا کی موت کا انتقام لینا چاہتے تھے۔
پولس کے مطابق دلت نوجوانوں کو انتقام لینے کے ارادے سے اکٹھا کیا جا رہا تھا۔ اس کے لئے ایک واٹس ایپ گروپ بنایا گیا جس کے تمام ممبران بھیم آرمی کے کارکنان ہیں۔ تقریباً 250 دلت نوجوان رابطہ میں تھے اور یہ سبھی سہارنپور میں جاکر راجپوتوں سے انتقام لینے کا منصوبہ بنا رہے تھے۔ گرفتار شدہ ساتوں نوجوان میرٹھ کے مختلف علاقوں کے رہائشی ہیں اور ان کے نام روی گوتم برہم پوری، رویندر بھارت علی پور، نیرج مودی پورم، سندیپ ہستناپور اور راہل نیوا ہیں۔
Published: undefined
ادھر سچن والیا کے قتل کے بعد سے سہارنپور میں ابھی تک ماتم کا ماحول ہے اور یہاں کے دلت نوجوانوں میں بے چینی پائی جا رہی ہے۔ یہاں بھیم آرمی کارکنان کا رویہ اچانک تبدیل ہو گیا ہے اور اب میڈیا سے نرمی سے بات کر رہے ہیں، یہاں تک کہ وہ اب پولس کے تئیں بھی ناراضگی کا اظہار نہیں کر رہے ہیں۔ سچن والیا کی موت کا معمہ ابھی حل نہیں ہو پا رہا ہے۔ پولس ابدتائی طور پر یہ تصور کر رہی ہے کہ سچن والیا اپنے گھر کی چھت پر کھڑا تھا ، اسے گولی لگی اور وہ نیچے گر گیا۔
سچن کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ سچن صبح ناشتہ کرنے کے لئے گھر سے باہر گیا تھا جہاں رام نگر چوک پر اس کو گولی ماری گئی ہے۔ پولس اور اہل خانہ قتل کے حوالے سے ایک دوسرے کی کہانی کو مسترد کر رہے ہیں۔ ہاں مگر تلخ حقیقت یہ ہے کہ سچن والیا کی موت واقع ہو چکی ہے اور اسی کے ساتھ سہارنپور میں بھیم آرمی کی کمر بھی ٹوٹ چکی ہے۔
Published: undefined
بھیم آرمی کی نزدیک سے خبر رکھنے والوں کے مطابق سچن کی شناخت محض سہارنپور کے ضلع صدر کمل والیا کے بھائی کے طور پر ہی نہیں تھی بلکہ وہ بھیم آرمی کا ایک سرگرم اور اہم کارکن تھا۔ وہ بھیم آرمی کے مالیات امور کو دیکھتا تھا۔ بھیم آرمی کے گزشتہ دو مظاہروں میں لوگوں کی بھیڑ جٹانے کا انتظام سچن نے ہی کیا تھا۔ جب کمل والیا نے 8 ماہ جیل میں گزارے تو اس وقت سچن ہی ان کی جگہ تمام کام کاج دیکھتا تھا اور تنظیم کو مضبوط بنانے کا کام کیا۔
کمل والیا بھیم آرمی کا ایک اہم حصہ ہیں۔ ان کی رہائش سہارنپور سے ملحق گاؤں رام نگر میں ہے جو بڑگاؤں روڈ پے واقع ہے اور شبیر پور جانے کے لئے یہیں سے گزرنا پڑتا ہے۔ یہاں راجوتوں اور دلتوں میں جب فساد ہوا تھا تو کچھ دلت نوجوانوں نے پر زور مزحمت کی تھی۔ مزحمت کرنے والوں میں سچن والیا پیش پیش تھا ،لہٰذا وہ راجپوتوں کی آنکھ میں کرکری کی طرح چبھ رہا تھا۔
Published: undefined
گزشتہ دنوں مہارانا پرتاپ بھون میں راجپوتوں نے جینتی منانے کی اجازت پولس انتظامیہ سے مانگی تھی تو رام نگر کے دلتوں نے اس کی مخالفت کی۔ دراصل ، اپدیش رانا نامی راجپوت نوجوان کا ایک ویڈیو وائرل ہو رہا تھا جس میں وہ دلتوں کو سبق سکھانے کی بات کرتا نظر آتا ہے۔ اس کی وجہ سے علاقہ میں کشیدگی پھیلنے کا اندیشہ تھا ۔ انتظامیہ نے پہلے تو اجازت نہیں دی لیکن بعد میں دیوبند کے رکن اسمبلی برجیش سنگھ کے کہنے پر مہارانا پرتاپ بھون میں تقریب کی اجازت دے دی گئی۔ برجیش سنگھ یوپی کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کے نزدیکی تصور کئے جاتے ہیں اس لئے انتظامیہ انہیں انکار کرنے کی ہمت نہیں جٹا پائی۔ کل 200 افراد کو جینتی منانے کی اجازت دی گئی اور اس دوران 800 پولس اہلکاروں کو ڈیوٹی پر تعینات کر دیا گیا۔
نام شائع نہ کرنے کی شرط پر رام نگر کے ایک نوجوان نے قومی آواز کو بتایا کہ ’’دلت نوجوانوں میں کافی غصہ تھا۔ مہارانا پرتاپ کی جینتی کے دن دلتوں نے کام پر جانا بھی مناسب نہیں سمجھا کیوں کہ انہیں ڈر تھا کہ کہیں شبیرپورکی طرح یہاں بھی راجپوت ان پر حملہ نہ کر دیں۔ دلت نوجوان چھتوں پر کھڑے ہو کر راجپوتوں پر نظر رکھ رہے تھے۔ اچانک گولی چلنے کی آواز آئی اور سچن چھت سے نیچے گر گیا۔‘‘ دلت طبقہ کے لوگوں کا خیال ہے کہ اگر جلسہ کی اجازت نہ دی جاتی تو اس واقعہ کو ٹالا جا سکتا تھا۔ دلت اس بات کو لے کر انتظامیہ سے ناراض بھی ہیں۔
Published: undefined
سچن والیا کی ماں کانتی دیوی (53) کہتی ہیں، ’’راجپوت جو چاہتے تھے وہ ہو گیا۔ انتظامیہ کو اجازت (مہارانا پرتاپ کی جینتی پر جلسہ کی)نہیں دینی چاہئے تھی۔‘‘
ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ سچن کی موت بھیم آرمی کی تاریخ کا ایک اہم موڑ ثابت ہونے جا رہا ہے۔ جمعہ کو سچن کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے ایک نشست کی گئی اور اس میں بھیم آرمی کے بانی چندر شیکھر راون اور قومی صدر ونے رتن سنگھ کو شامل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی۔ بھیم آرمی کے لوگ چاہتے تھے کہ اس تعزیاتی نشست میں کوئی تقریر نہ دے لیکن کمل والیا کو کھڑا کر دیا گیا۔ کمل والیا نے اس دوران اپنے بھائی کو شہید قرار دیا جس نے سماج کے لئے اپنی جان دی۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولس قتل کے واقعہ کی کہانی کو تبدیل کر رہی ہے اور حکومت سے انہیں کوئی امید نہیں ہے ۔
بھیم آرمی کی آگے کی حکمت عملی کیا ہوگی اس کا انداز ابھی کوئی نہیں لگا سکتا لیکن اس وقت مغربی اتر پردیش کے دلت نوجوانوں میں زبردست غصہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز