مظفر نگر شہر کی بچن سنگھ کالونی میں 19 سالہ دلت نوجوان وِکاس کمار کو اونچی ذات کی لڑکی سے محبت کرنے کی دردناک سزا ملی۔ لڑکی کے بلانے پر اس کے گھر پہنچے نوجوان کو گولی مار کر قتل کر دیا گیا۔ لڑکی کے والد کو پولس نے گرفتار کر لیا ہے۔ اس نے قتل کی بات قبول کرتے ہوئے کہا کہ گھر کی عزت کی خاطر ایسا کیا۔
اس سنسنی خیز واردات سے علاقے میں سراسیمگی پھیلی ہوئی ہے۔ وکاس کمار الیکٹرانک سامانوں کو درست کرنے کا کام کرتا تھا اور اس کے والد رام کمار ایک مقامی فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ بیٹے کے قتل کی خبر سننے کے بعد سے ان کی ماں پربھا دیوی تو جیسے بدحواس ہی ہو گئی ہیں۔ وہ کچھ بھی کہنے کی حالت میں نہیں ہیں۔ رام کمار جب اپنے بیٹے کے قتل کی بات ’قومی آواز‘ کو بتاتے ہیں تو پربھا رونے لگتی ہے۔ اپنی بیوی کو روتا ہوا دیکھ کر رام جاٹو بھی جذباتی ہو جاتے ہیں اور بیوی سے کہتے ہیں ’’تو رو مت ورنہ میں بھی رونے لگوں گا۔‘‘وِکاس کے قتل کے بعد گھر والے اس قدر مایوس ہیں کہ وہ مظفر نگر سے ہجرت کرنے کی سوچ رہے ہیں۔
Published: undefined
مہلوک کے والد رام کمار جاٹو ’قومی آواز‘ سے بات چیت کے دوران کہتے ہیں کہ ’’پیر کی رات تقریباً 10 بجے انھیں پولس کا فون آیا۔ مجھے فوراً اسپتال پہنچنے کے لیے کہا گیا جس سے میں بہت گھبرا گیا۔ وہاں پہنچنے کے بعد مجھے ایک لاش دکھائی گئی جو میرے بیٹے کی تھی۔ میں اس کو دیکھ کر تو جیسے پاگل ہو گیا۔ اس کے سر میں گولی ماری گئی تھی۔ میرا بیٹا مر چکا تھا۔‘‘ نمناک آنکھوں کے ساتھ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’پولس نے بتایا کہ ہمارے گھر سے تقریباً 100 میٹر دور ایک دوسری گلی کے انل گپتا نے میرے بیٹے کا قتل کر دیا ہے۔ پولس کو اطلاع خود انل گپتا نے دی تھی۔ اس نے کہا تھا کہ ہمارے گھر میں بدمعاش آ گئے تھے، انھوں نے لوٹ کرنے کی کوشش کی جس میں ایک مارا گیا۔ لیکن پولس نے ان کا جھوٹ فوراً پکڑ لیا۔‘‘ رام کمار کے مطابق اُسی دن ایک گھنٹہ پہلے وِکاس کے فون پر ایک کال آیا تھا اور اسے کسی نے ملنے کے لیے بلایا تھا۔ رام کمار کا کہنا ہے کہ اس نے بیٹے کو جانے سے منع کیا لیکن وہ یہ کہتے ہوئے باہر نکل گیا کہ کچھ دیر میں آ جائے گا۔ پولس نے تفتیش کے دوران پتہ لگا لیا کہ یہ فون کال انل گپتا کی بیٹی نے کیا تھا۔ یہ دونوں گزشتہ 6 مہینوں سے رابطے میں تھے۔ رام کمار جاٹو کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ ان میں دوستی کس طرح ہوئی۔ اب میرا بیٹا بھی نہیں ہے کہ اس سے پوچھ سکیں۔‘‘
Published: undefined
اس پورے معاملے میں نئی منڈی کوتوالی انچارج ہرشرن شرما کہتے ہیں کہ ’’پیر کی شب میں ہمیں فون آیا تھا کہ بچن سنگھ کالونی میں بدمعاش آ گئے تھے جن میں سے ایک مارا گیا ہے۔ موقع پر پہنچنے کے بعد دیکھا تو 19-18 سال کے ایک نوجوان کی لاش پڑی ہے جس کے سر میں گولی لگی تھی۔‘‘ وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’دیکھنے سے ہی معلوم ہو رہا تھا کہ گولی کافی قریب سے ماری گئی ہے۔ لڑکے کا کوئی مجرمانہ ریکارڈ نہیں تھا اور مکان مالک کی بات چیت سے بھی شک پیدا ہو رہا تھا۔ آخر پوچھ تاچھ کے دوران اس نے قتل کی بات قبول کر لی۔ اس نے بتایا کہ اس نے اپنی عزت بچانے کے لیے یہ قتل کیا۔‘‘
Published: undefined
مہلوک وِکاس کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے بعد وِکاس کی دوست لڑکی بھی غائب ہے۔ ڈر اس بات کا ہے کہ کہیں اس کے ساتھ بھی کچھ غلط نہ ہوا ہو۔ رام کمار اس پورے معاملے سے بہت زیادہ تکلیف میں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ’’ہم کمزور اور غریب ہیں اس لیے ہمارے بیٹے کی جان لے لی گئی۔ کل ایک بڑے آدمی کہہ رہے تھے کہ غلطی تو تیرے بیٹے کی ہی تھی۔ کیا غلطی تھی میرے بیٹے کی؟ کوئی اونچی ذات کا امیر لڑکا ان کی لڑکی کا دوست بن جاتا تب بھی وہ ایسے ہی کہتے۔ ہمیں ملال ہے کہ ہماری ذات اور غریبی کی وجہ سے ہمارے بیٹے کی جان گئی ہے۔‘‘ وِکاس کی ماں پربھا دیوی سسکتے ہوئے کہتی ہیں کہ ’’اب ہم یہاں سے چلے جائیں گے۔ اگر میرا لڑکا ان کی لڑکی سے مل رہا تھا تو وہ ہم سے شکایت کرتے، کیا یہ اتنا بڑا گناہ تھا کہ اس کو گولی مار دی جائے۔ اگر وہ اونچی ذات والے ہیں اور ان کی بدنامی ہو رہی تھی تو وہ ہمیں کہتے، ہم گھر چھوڑ کر چلے جاتے۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز