6 دن قبل مغربی بنگال آیا ”امفان طوفان“ کی وجہ سے جہاں بڑے پیمانے پر تباہی و بربادی ہوئی ہے وہیں کورونا وائرس کے اس دور میں روزگار کے مواقع بھی پیدا کردیا ہے۔
Published: undefined
طوفان کی وجہ سے بڑے پیمانے پر بجلی کے ٹوٹ گئے ہیں، سڑکوں پر جگہ جگہ درخت گر گئے ہیں،اس کی وجہ سے سڑکیں تباہ ہوئی ہے، مکانات منہدم ہوئے ہیں اور عمارتوں کو بھی نقصا پہنچا ہے۔طوفان کے بعد حالات معمول پر لاے کیلئے بڑے پیمانے مزدوروں کی ضرورت پڑرہی ہے۔
Published: undefined
ورک فورسیس کی کمی وجہ سے بجلی کمپنیوں کو جلد سے جلد بجلی کمپنی کوبحال کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔چھ دن گزرجانے کے باوجود کئی علاقوں میں اب بھی پانی کی سپلائی شروع نہیں ہوسکی ہے۔مقامی انتظامیہ سڑکوں پر گرے درختوں کو ہٹانے، منہدم ہوچکی سڑکوں کی تعمیر اور بجلی بحال کرنے کیلئے بڑے پیمانے پر ورکروں کی خدمات حاصل کررہی ہے اورالیکٹریشین کو بھی کام ملنے لگے ہیں۔
Published: undefined
لاک ڈاؤن کی وجہ سے لوکل ٹرین بند ہیں اس کی وجہ سے مین پاور کی کمی ہے۔مقامی انتظامیہ نے بتایا کہ اس وقت سڑکوں سے درخت ہٹانے کیلئے مقامی لوگوں کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
Published: undefined
کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے ایک کاؤنسلر نے بتایا کہ پاور سپلائی کیلئے سی ای ایس سی کو تار بچھانے کیلئے مقامی الیک ٹیشن کی ضرورت ہے۔کلکتہ میونسپل کارپوریشن کے علاوہ جنوبی دمدم اور شمالی دمدم میونسپلٹی بھی سڑکوں سے درخت ہٹانے کیلئے مقامی ورکروں کی خدمات حاصل کررہی ہے۔جنوبی دمدم میونسپلٹی کے ایک کاؤنسلر ابھیجیت مترا نے کہا کہ ہمارے میونسپلٹی علاقے میں ہزاروں درخت گرگئے ہیں۔لاک ڈاؤن کی وجہ سے ہمیں مین پاور کی قلت ہے۔گزشتہ دو مہینے سے گھر میں بیٹھے مقامی ورکروں سے ہم نے کام لینا شروع کردیا ہے۔
Published: undefined
چاول مل میں کام کرنے والے منوج سارنگی جو گزشتہ دو مہینے سے بے روزگار ہیں مگر اب انہیں 250روپیہ یومیہ پر جنوبی دمدم میونسپلٹی نے کام پر رکھا ہے۔منوج نے کہا کہ گزشتہ دومہینے سے ہم لوگ بے روزگار تھے،تمام سیونگ ہمارے ختم ہوگئے ہیں اب درختوں کے ہٹانے کا کام ملا ہے۔اس سے زندگی چلنے لگی ہے۔جنوبی دمدم نے طوفان کے بعد حالات کو معمول پر لانے کیلئے 100ورکروں کی خدمات حاصل کی ہے۔اسی طرح بجلی سپلائی روکنے کے بعد بڑے پیمانے الیکٹی شئین کیلئے بھی رورزگار کے مواقع پیدا ہوئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined