قومی خبریں

سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہٹانے کے لیے CVC نے بیرون ملکی دورہ کیا تھا رَد: کانگریس

کانگریس نے سی بی آئی معاملے میں سی وی سی کے کردار پر سوال کھڑا کر دیا ہے۔ پارٹی نے پوچھا ہے کہ آخر سی وی سی نے کیوں قانون کی غلط تشریح کی اور آدھی رات کو کی گئی اس کارروائی میں حکومت کی مدد کی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

دہلی کے کانگریس صدر دفتر میں پارٹی کے سینئر لیڈروں اشوک گہلوت، شکتی سنگھ گوہل اور رندیپ سرجے والا نے پریس کانفرنس کر سی بی آئی ڈائریکٹر آلوک ورما کو ہٹائے جانے کے پورے واقعہ کا انکشاف کیا ہے۔ کانگریس نے اسے مودی حکومت اور سی وی سی کے ذریعہ تیار کردہ سازش قرار دیا ہے۔

کانگریس نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مودی حکومت، پی ایم او، محکمہ پرسونل، سی وی سی کے ذریعہ نصف رات کو سی بی آئی کے ڈائریکٹر کو ہٹانے کی سازش کی تہیں کھل گئی ہیں۔ سی بی آئی سربراہ کو چھٹی پر بھیجے جانے کے پیچھے ایک ہی وجہ تھی اور وہ یہ کہ 24 اکتوبر کی صبح ایک شکایت کی بنیاد پر رافیل بدعنوانی سے متعلق ایف آئی آر درج ہونے والی تھی۔ کانگریس نے مزید بتایا کہ ’’سی وی سی کے سربراہ کے وی چودھری کو 23 اکتوبر کو سرکاری دورہ پر ڈنمارک جانا تھا جس کی منظوری پی ایم او سے ملی ہوئی تھی، لیکن اچانک یہ دورہ رَد کر دیا گیا۔‘‘

کانگریس نے اس سلسلے میں تفصیل سے بتایا کہ ’’تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب دہلی پولس سی بی آئی صدر دفتر پر قبضہ کرنے جاتی ہے تو سی آئی ایس ایف کے روکنے پر پولس کمشنر سی آئی ایس ایف سربراہ سے بات کرتے ہیں اور اوپر سے فون آنے کے بعد دہلی پولس سی بی آئی صدر دفتر پر قبضہ کر لیتی ہے۔ محکمہ پرسونل کے سکریٹری رات کے ایک بجے تک اپنے دفتر میں انتظار کر رہے ہوتے ہیں اور حکم آتے ہی وہ وزیر اعظم دفتر جاتے ہیں، وہاں میٹنگ ہوتی ہے اور راتوں رات پرانے سی بی آئی ڈائریکٹر کو ہٹانے کا حکم جاری ہوجاتا ہے۔‘‘

Published: 27 Oct 2018, 10:08 PM IST

کانگریس نے اس پورے معاملے میں سی وی سی کے کردار پر سوال کھڑا کیا ہے۔ پارٹی نے پوچھا کہ سی وی سی نے قانون کا غلط استعمال کیوں کیا اور آدھی رات کو کی گئی اس کارروائی میں حکومت کی مدد کیوں کی؟ کیا سی وی سی نے جان بوجھ کر حکومت کے ذریعہ اپنا غلط استعمال ہونے دیا؟ کانگریس نے یہ بھی سوال کیا کہ سی وی سی کو اپنا غیر ملکی دورہ رَد کرنے کی ایسی بھی کیا جلد بازی تھی؟

Published: 27 Oct 2018, 10:08 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 27 Oct 2018, 10:08 PM IST