ملک کو ڈجیٹل اکنامی کی جانب لے جانے کی تمام کوششوں کے باوجود آج بھی لوگوں کو نقد میں ہی کاروبار کرنا پسند ہے۔ اس وقت ہندوستان میں نقد کرنسدی کی قدر 19.48 لاکھ کروڑ پہنچ گئی ہے، یہ اعداد و شمار 14 ستمبر کے ہیں۔ 31 مارچ 2018 کو یہ کرنسی 18.29 لاکھ کروڑ روپے تھی۔
ریزرو بینک کے اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ اس وقت جو کرنسی چلن میں ہے وہ نوٹ بندی کے وقت سے زیادہ ہے۔ نوٹ بندی کے وقت ملک میں 17.97 لاکھ کروڑ کی نقدی تھی جبکہ اس وقت یہ نقد ی 1.5 لاکھ کروڑ بڑھ کر 19.48 لاکھ کروڑ ہو گئی ہے۔ ریزرو بینک کے مطابق چلن میں کرنسی کا مطلب چلن میں موجود نوٹ اور سکے شامل ہیں۔ کرنسی میں ہفتہ وار اضافہ 8300 کروڑ تھا لیکن سالانہ اضافہ 23 فیصد ہے۔
Published: 21 Sep 2018, 12:05 PM IST
حالانکہ این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق کیش فلو میں اجافہ کی وجہ تہواروں کا آنے والا سیزن بھی ہو سکتا ہے۔ یہ بھی مانا جا رہا ہے کہ ملک میں چار ریاستوں میں ہونے جا رہے اسمبلی انتخابات کی وجہ سے بھی نقد کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ واضح رہے کہ اسی سال کے اواخر میں راجستھان، مدھیہ پردیش، چھتیس گڑھ اور مزورم میں اسمبلی انتخابات ہونےہیں۔ نقد میں اضافہ ہونے کی ایک اور وجہ مہنگائی کا اضافہ ہے۔
معاشیات کے اصولوں کے مطابق جب مہنگائی میں اضافہ ہوتا ہے تو لوگوں کو زیادہ خرچ کرنا پڑتا ہے اور بازار میں نقد کرنسی بڑھ جاتی ہے۔ حالانکہ حال ہی کے دنوں میں ہول سیل اور ریٹیل کی مہنگائی میں گراوٹ درج کی گئی ہے لیکن پٹرولیم مصوعات کی بڑھتی قیمتوں کی وجہ سے مہنگائی بڑھ رہی ہے۔
آر بی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق، اگست 2017 سے اگست 2018 کے درمیان بینک ڈیپازٹ میں 10 فیصد سے کم کا اضافہ ہوا ہے۔ اعداد و شمار سے یہ بھی معلوم چلتا ہے کہ آر بی آئی کی جانب سے مرکز کو دئے گئے قرض میں بھی کمی آئی ہے۔ گزشتہ ہفتہ آر بی آئی کی جانب سے مرکز کو دیا گیا قرض 6.6 لاکھ کروڑ تھا جب کہ اس سے پہلے ہفتہ میں یہ قرض 6.9 لاکھ کروڑ روپے تھا۔ اس گراوٹ کا مطلب ہے کہ حکومت کی جانب سے اکٹھا کئے جانے والے ٹیکس میں اضافہ ہوا ہے۔
Published: 21 Sep 2018, 12:05 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 21 Sep 2018, 12:05 PM IST