سری نگر: انتظامیہ کی جانب سے کرفیو ہٹائے جانے کے اعلان کے برعکس وادی کشمیر بالخصوص ضلع سری نگر کے تمام علاقوں میں بدھ کے روز بھی سخت ترین پابندیاں عائد رہیں اور سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اور ان کی گاڑیوں کے سوا کوئی نظر نہیں آیا۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر انتظامیہ نے پانچ اگست کا ایک سال مکمل ہونے پر ممکنہ عوامی احتجاجوں کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے دو روزہ کرفیو کے نفاذ کا اعلان کیا تھا۔ وادی میں منگل کے روز کرفیو نافذ رہا تاہم حالات بہتر رہنے کے پیش نظر سری نگر ضلع انتظامیہ نے گزشتہ شب کرفیو ہٹانے کا اعلان کیا تھا۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM IST
نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبداللہ کی طرف سے پانچ اگست 2019 کے فیصلوں کے بارے میں گفت و شنید کرنے کے لئے طلب کی جانے والی میٹنگ، جس میں شرکت کے لئے کئی سیاسی جماعتوں کو دعوت دی گئی تھی، کو ناکام بنانے کے لئے ان کی رہائش گاہ کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو سیل کر دیا گیا۔ علاوہ ازیں پی ڈی پی کی طرف سے دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے خلاف ریلی نکالنے کو ناکام بنانے کے لئے سری نگر میں واقع پارٹی ہیڈ کوارٹرس اور پارٹی لیڈروں کی رہائش گاہوں کی طرف جانے والے راستوں کو بھی بند کردیا گیا۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM IST
یو این آئی اردو کے ایک نامہ نگار نے سری نگر کے بعض علاقوں کا بدھ کی صبح دورہ کرنے کے بعد بتایا کہ سری نگر میں گزشتہ روز جیسی ہی پابندیاں عائد ہیں بلکہ بعض مقامات پر پابندیوں کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سری نگر کے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا گیا ہے اور اہم چوکوں اور چوراہوں کو خار دار تار اور دوسرے بیری کیڈس سے سیل کردیا گیا ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM IST
موصوف نے بتایا کہ کئی مقامات پر سڑکوں کے بیچوں بیچ فوجی گاڑیوں کو کھڑا کیا گیا ہے اور ناکے لگا دیئے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان ناکوں اور چوراہوں پر مامور سیکورٹی فورسز اہلکار راہگیروں کو پوچھ تاچھ کے بعد ہی آگے بڑھنے کی اجازت دیتے ہیں۔ نامہ نگار نے بتایا کہ سری نگر میں ہر سو سناٹا چھایا ہوا ہے اور سڑکوں پر سیکورٹی فورسز اہلکاروں اور ان کی گاڑیوں کے سوا خال ہی کچھ نظر آرہا ہے۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM IST
تاہم پارٹی کے چار لیڈر کسی طرح پریس کالونی میں جمع ہوکر مختصر احتجاج درج کرنے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ پارٹی کے کئی لیڈروں اور کارکنوں کو گزشتہ شب ہی خانہ نظر بند رکھا گیا ہے تاکہ ریلی کو ناکام بنایا جاسکے۔ وادی کے دوسرے اضلاع میں بھی بدھ کے روز بھی پابندیاں نافذ رہنے کی اطلاعات ہیں۔ ان اضلاع میں لوگ اپنے گھروں یا محلوں تک ہی محدود رہے۔ قابل ذکر ہے کہ مرکزی حکومت کے سال گزشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کی خصوصی پوزیشن کے خاتمے اور اس کو دو حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر وادی میں مواصلاتی خدمات کی معطلی کے علاوہ کرفیو بھی نافذ کیا گیا تھا۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Aug 2020, 3:33 PM IST
تصویر @revanth_anumula