نئی دہلی: عدالت عظمی نے ریپبلک ٹی وی کے چیف ایڈیٹر ارنب گوسوامی کو خودکشی پر اکسانے کے معاملے میں دی گئی عبوری ضمانت کی تفصیلی وجوہات جمعہ کے روز بتائي، جس کے مطابق مہاراشٹرا پولس کے ذریعہ درج ایف آئی آر سے بادی النظر میں ان کے خلاف الزام ثابت نہیں ہوتا ہے۔
Published: undefined
عدالت نے اپنے 55 صفحات پر مشتمل فیصلے میں واضح کیا ہے کہ ارنب گوسوامی کو دی گئی عبوری ضمانت بمبئی ہائی کورٹ میں ان کی زیر التواء درخواست ضمانت کو نمٹائے جانے تک جاری رہے گی۔ اتناہی نہیں بلکہ اگر ہائی کورٹ کا فیصلہ ارنب کے خلاف آتا ہے، تب بھی انہیں ہائی کورٹ کے فیصلے کے دن سے چار ہفتوں تک عبوری ضمانت کا تحفظ حاصل رہے گا۔
Published: undefined
جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس اندرا بینرجی کی ڈویژن بنچ نے 11 نومبر کو ارنب اور دو دیگر ملزمان کو عبوری ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنے فیصلے کی تفصیلی وجوہات بعد میں جاری کرے گی۔
Published: undefined
عدالت نے آج اپنے تفصیلی حکم میں کہا کہ مہاراشٹرا پولس کے ذریعہ درج کی جانے والی ایف آئی آر سے بادی النظر میں ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوتے ہيں۔ عدالت عظمی نے کہا کہ ہائی کورٹ اور نچلی عدالتوں کو ریاست کے ذریعہ فوجداری قانون کے غلط استعمال کے تئيں محتاط رہنا چاہئے۔
Published: undefined
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اس عدالت کے دروازے ان شہریوں کے لئے بند نہیں کیے جاسکتے ہیں جن کے خلاف بادی النظر میں ریاست کے اقتدار کا غلط استعمال ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔ بنچ کا یہ بھی کہنا ہے کہ عدالتوں کو یہ یقینی بنانا چاہئے کہ جرائم کے خلاف بنائے گئے قوانین کو کسی کو ستانے کا اوزارنہیں بنایا جائے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز