کینبرا: آسٹریلیائی سلامتی فورس (اے ڈی ایف) نے جمعرات کو بتایا کہ آسٹریلیا کی موجودہ یا پہلے کی سلامتی فورسز نے 2003 سے لے کر 2016 کے درمیان افغانستان میں فوجی مہم کے دوران افغانستان کے 39 لوگوں کو مبینہ طور پر قتل کیا تھا، جس کے سلسلے میں ان کے خلاف مجرمانہ جانچ کی جائے گی۔ ان کے عہدے واپس لئے جائیں گے اور انہیں ممکنہ الزامات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
Published: undefined
ملک کے فوجی سربراہ اینگس کیمپبیل کے ذریعہ مبینہ طور سے جنگی جرائم کی سرکاری جانچ رپورٹ میں یہ جانکاری سامنے آئی ہے۔ دی مارننگ ہیرالڈ کے مطابق این ایس ڈبلیو کورٹ آف اپیل کے جج پال بریٹن کی چار سال کی جانچ میں 23 واقعات کے ایسے قابل اعتبار ثبوت پائے گئے ہیں جن میں ایک یا ایک سے زیادہ غیرجنگجو یا جن لوگوں کو پکڑ لیا گیا تھا یا زخمی کر دیا گیا تھا یا پھر انہیں اسپیشل فورسوں کے فوجیوں کے ذریعہ مار دیا گیا تھا۔
Published: undefined
دی مارننگ ہیرالڈ نے بتایا کہ رپورٹ میں یہ کہا گیا ہے کہ ایسے دو واقعات بھی ہوئے جنہیں ’’ظالمانہ رویہ‘ کے جنگی جرائم کے زمرے میں رکھا جاسکتا ہے۔ آسٹریلیا کے جنرل کیمبیل نے جمعرات کو یہاں نامہ نگاروں کی کانفرنس میں بتایا کہ ’’یہ رپورٹ آسٹریلیائی سلامتی فورس (اے ڈی ایف) کے پیشہ ور معیاروں اور امیدوں کے لئے توہین آمیز اور سنگین دھوکہ دہی کا خلاصہ کرتی ہے۔ رپورٹ میں افغانستان میں ہمارے سلامتی فورس کے کچھ اراکین پر لگے سنگین الزامات آسٹریلیائی سلامتی فورس کی جانچ میں صحیح پائے گئے ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز