ہندوستان میں موب لنچنگ اور پسماندہ ذاتوں پر مظالم کی خبریں تقریباً ہر دن کی بات ہو گئی ہے۔ اپوزیشن پارٹیوں کا الزام ہے کہ بی جے پی کے اقتدار میں آنے کے بعد موب لنچنگ اور پسماندہ ذاتوں پر مظالم کے معاملے تیزی کے ساتھ بڑھے ہیں۔ تازہ معاملہ ہریانہ کا ہے جہاں پسماندہ ذات کے ایک طالب علم کو لاٹھی-ڈنڈوں سے اتنا پیٹا گیا ہے کہ اس کی جان چلی گئی۔ واقعہ مہندر گڑھ ضلع کا ہے۔ واقعہ کی ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں بدمعاش حملہ کرنے کے ساتھ ہی بیچ بیچ میں پانی بھی پلاتے نظر آ رہے ہیں۔ ایسا اس لیے کیا گیا تاکہ طالب علم تڑپ تڑپ کر مرے۔
دینک بھاسکر کی ایک خبر کے مطابق واقعہ 9 اکتوبر کا ہے۔ اس معاملے میں مہندر گڑھ پولیس نے تقریباً 10 لوگوں پر قتل کا کیس درج کیا ہے۔ فی الحال پولیس صرف ایک ملزم کو ہی گرفتار کرنے میں کامیاب رہی ہے۔ ملزم کا نام وکی عرف پھکرا بتایا جا رہا ہے۔ عدالت نے وکی کو دو دن کی ریمانڈ پر بھیجا ہے۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی گورو کی موت کی وجہ بے رحمی سے ہوئی پٹائی ہی سامنے آئی ہے۔
دینک بھاسکر کی رپورٹ کے مطابق مہندر گڑھ ضلع کے بوانا گاؤں کا باشندہ 18 سالہ طالب علم گورو یادو 9 اکتوبر کو شہر سے اپنی بائیک سے لوٹ رہا تھا، تبھی اس پر حملہ کیا گیا۔ گورو پر تقریباً 10 لوگوں نے حملہ کیا تھا۔ اس پر مالڑا گاؤں کے پاس یہ حملہ ہوا۔ حملہ آوروں کا نام روی، کپتان، اجے اور موہن بتایا جا رہا ہے۔ ان کے ساتھ مزید 6 لوگ موجود تھے۔ سبھی نے گورو کو چاروں طرف سے گھیر کر حملہ کیا۔ ایک ملزم ویڈیو بناتا رہا، جب کہ باقی گورو پر لاٹھی-ڈنڈوں کی بارش کرنے لگے۔
گورو حملہ آوروں سے ہاتھ جوڑ کر رحم کی بھیک مانگتا رہا، لیکن ان کا دل نہیں پسیجا۔ وہ لگاتار گورو پر حملہ کرتے رہے۔ ملزمین نے گورو کو اتنا زیادہ پیٹا کہ وہ نیم مردہ ہو گیا۔ جس کے بعد ملزمین وہاں سے فرار ہو گئے۔ گورو کے اہل خانہ اسے اسپتال لے گئے، لیکن اسے بچایا نہیں جا سکا۔
خبروں کے مطابق کچھ دن قبل گورو کا روی نام کے ملزم کے ساتھ کسی بات پر کہا سنی ہوئی تھی۔ اسی بات کا بدلہ لینے کے لیے روی نے اپنے دوستوں کے ساتھ گورو پر حملہ کیا۔ واقعہ کے 3 دن بعد بھی صرف ایک ملزم کو پولیس پکڑ پائی ہے۔ پولیس نے ملزمین کی گرفتاری کے لیے 3 الگ الگ ٹیمیں تشکیل دی ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز