کانگریس نے گجرات کے داہود واقع ایک سرکاری اسکول کے پرنسپل کی گھناؤنی حرکت پر اپنا سخت رد عمل ظاہر کیا۔ دراصل اسکول پرنسپل نے مبینہ طور پر 6 سالہ طالبہ کی عصمت دری کے بعد قتل کر دیا، جس پر کانگریس نے بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ ساتھ ہی پی ایم مودی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھایا ہے۔ کانگریس لیڈر شکتی سنگھ گوہل نے ملزم پرنسپل کو بی جے پی-آر ایس ایس کا پرچارک بتایا اور کہا کہ اس کی ظالمانہ حرکت ناقابل فراموش ہے۔
Published: undefined
گجرات کانگریس صدر شکتی سنگھ گوہل نے نئی دہلی واقع کانگریس ہیڈکوارٹر میں آج پریس کانفرنس کے دوران گجرات میں پیش آئے مذکورہ واقعہ پر اپنی بات میڈیا کے سامنے رکھی۔ انھوں نے کہا کہ گجرات میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم کے واقعات لگاتار بڑھ رہے ہیں، لیکن حکومت یا خود نریندر مودی ایک لفظ نہیں بول رہے۔ دو دن قبل گجرات کے داہود میں ایک سرکاری اسکول کا پرنسپل 6 سال کی طالبہ کا کار کے اندر عصمت دری کرتا ہے۔ جب بچی چیخنے لگتی ہے تو اس کا گلا گھونٹ کر مار دیتا ہے۔ راکشسوں والا یہ عمل کرنے کا ملزم خود کو سماج کا مصلح بتاتا ہے۔ یہ پرنسپل بی جے پی-آر ایس ایس کے نظریات کا پرچارک ہے اور انتخابات میں بی جے پی کے لیے انتخابی تشہیر کرتا ہے۔
Published: undefined
شکتی سنگھ گوہل نے خواتین پر ہو رہے مظالم میں بی جے پی لیڈران کی شمولیت کی کئی مثالیں پریس کانفرنس کے دوران پیش کیں۔ انھوں نے بتایا کہ مہسانہ میں بھی تنتر منتر کے نام پر ایک آدمی نابالغ کو پھنساتا ہے اور عصمت دری کرتا ہے۔ نابالغ سے عصمت دری کے معاملے میں بی جے پی یوتھ مورچہ کا جنرل سکریٹری گورو ملزم پایا گیا، جو اب جیل میں ہے۔ اسی طرح وڈودرا میں بی جے پی کا ایک لیڈر آکاش بھگوان بھائی ایک شادی شدہ خاتون کے گھر میں گھس کر اس کی عصمت لوٹتا ہے اور پھر جان سے مارنے کی دھمکی دیتا ہے۔ گوہل نے یہ بھی کہا کہ گجرات میں بدمعاش افراد بی جے پی کے رکن بن جاتے ہیں، اور پھر اس کے بعد مانو انھیں جرم کرنے کا لائسنس مل جاتا ہے۔
Published: undefined
گوہل نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کہا کہ گجرات کے ایک اخبار نے خواتین سے جرائم کرنے والوں کے بی جے پی کنکشن کی خبریں شائع کی ہیں۔ اس سے صاف ہے کہ گجرات میں نظامِ قانون تباہ ہو چکا ہے۔ گجرات مین اتنا سب کچھ ہو رہا ہے، لیکن نریندر مودی خاموش ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر سوشل میڈیا