شیو سینا لیڈر اور مہاراشٹر حکومت میں آبی تحفظ کے وزیر تاناجی ساونت نے تیورے پشتہ حادثہ کے تعلق سے اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’قسمت میں جو لکھا ہے، وہی ہوگا۔‘‘ اتنا ہی نہیں، انھوں نے مضحکہ خیز انداز میں پشتہ حادثہ کے لیے کیکڑوں کو ذمہ دار بھی ٹھہرا دیا۔ حالانکہ تاناجی نے بعد میں کہا کہ ’’وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس کے ذریعہ تشکیل ایس آئی ٹی جلد ہی اس سلسلے میں اپنی رپورٹ پیش کرے گی۔‘‘
Published: undefined
دراصل گزشتہ منگل کی شب تیورے پشتہ ٹوٹ گیا تھا اور اس حادثہ میں اب تک 18 لوگوں کی لاشیں برآمد ہو چکی ہیں۔ ساحلی رتناگری ضلع کے چپلون تحصیل میں واقع اس پشتہ حادثہ کے بعد اس کی تعمیر کرنے والے ٹھیکہ دار پر بھی انگلیاں اٹھیں اور ریاست کی بی جے پی حکومت کو بھی لوگوں نے کٹہرے میں کھڑا کیا۔ لیکن حیرانی کی بات یہ ہے کہ تاناجی ساونت نے میڈیا سے کہا کہ ’’افسران اور مقامی لوگوں نے بات چیت کے دوران بتایا کہ بڑی تعداد میں کیکڑوں نے پشتہ کی دیوار کو کمزور کر دیا تھا۔ اس کی اطلاع ملنے پر کئی احتیاطی اقدام اٹھائے گئے۔‘‘
Published: undefined
تاناجی کے اس بیان سے بھی لوگ حیران ہیں جس میں انھوں نے حادثہ کا ٹھیکرا لوگوں کی قسمت پر ٹھوک دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ ایک حادثہ تھا۔ لیکن مجھے لگتا ہے کہ آپ اپنی قسمت نہیں بدل سکتے۔ جو بھی ہونا ہے، وہ ہوگا۔ یہ ایک قدرتی آفت کی طرح ہے۔‘‘ پشتہ کی مرمت کا کام خراب طریقے سے ہونے کے سوال پر انھوں نے کہا کہ ’’ہمیں اس کا احساس اس وقت ہوا جب پشتہ میں پانی جمع ہونے لگا۔‘‘
Published: undefined
دوسری طرف نیشنل کانگریس پارٹی (این سی پی) نے تاناجی ساونت کے ذریعہ پشتہ حادثہ کے لیے کیکڑوں کو ذمہ دار ٹھہرائے جانے پر انھیں تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ این سی پی ترجمان نواب ملک کا کہنا ہے کہ ’’کیکڑوں کو ذمہ دار مت ٹھہرائیے کیونکہ آپ ایک بڑی بدعنوان مچھلی کو بچا رہے ہیں۔ پورے معاملے کی عدالتی جانچ کرائی جائے اور قصورار رکن اسمبلی کو سزا دی جائے۔‘‘ ملک نے مزید کہا کہ پشتہ پھوٹنے کے لیے کیکڑوں کو ذمہ دار ٹھہرانا بے شرمی کی انتہا ہے۔ یہ دراصل شیو سینا رکن اسمبلی سدانند چوہان کو بچانے کی کوشش ہے کیونکہ میڈیا کے مطابق وہی اس پشتہ کے ٹھیکیدار تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز