نئی دہلی: مارکسی کمیونسٹ پارٹی سی پی آئی (ایم) یا سی پی ایم کے جنرل سکریٹری سیتارام یچوری کا جمعرات کو انتقال ہو گیا۔ انہوں نے 72 سال کی عمر میں آخری سانس لی۔ سیتارام یچوری کو دہلی کے ایمس کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ سی پی آئی (ایم) نے منگل کو ایک بیان میں کہا تھا کہ 72 سالہ یچوری کا ایمس کے آئی سی یو میں زیر علاج ہیں، وہ سانس کی نالی کے شدید انفیکشن میں مبتلا تھے۔ انہیں 19 اگست کو ایمس کے آئی سی یو میں داخل کرایا گیا تھا۔ سیتارام یچوری کے اہل خانہ نے ان کے جسد خاکی (باڈی) کو تحقیق کے مقصد سے ایمس کے حوالے کر دیا ہے۔ یعنی عطیہ کردہ اس باڈی کو سائنسی تحقیق میں استعمال کیا جائے گا۔
Published: undefined
خیال رہے کہ سیتارام یچوری 12 اگست 1952 کو مدراس (چنئی) میں تلگو بولنے والے برہمن گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد سرویشور سومیاجولا یچوری آندھرا پردیش اسٹیٹ روڈ ٹرانسپورٹ کارپوریشن میں انجینئر تھے۔ ان کی والدہ کلپکم یچوری ایک سرکاری افسر تھیں۔
Published: undefined
یچوری نے پریذیڈنٹ اسٹیٹ اسکول، نئی دہلی میں تعلیم حاصل کی اور سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن ہائر سیکنڈری امتحان میں آل انڈیا فرسٹ رینک حاصل کیا۔ اس کے بعد انہوں نے سینٹ سٹیفن کالج دہلی سے اکنامکس میں بی اے (آنرز) کی تعلیم حاصل کی اور پھر جواہر لال نہرو یونیورسٹی سے ایم اے اکنامکس کیا۔
Published: undefined
یچوری اور ان کے ہم عصر پرکاش کرات کو عام طور پر بائیں بازو کی تحریک اور سی پی ایم کو مضبوط کرنے کا سہرا دیا جاتا ہے۔ ان دونوں نے جواہر لال نہرو یونیورسٹی میں طالب علم کے طور پر سی پی ایم کے سابق جنرل سکریٹری ہرکشن سنگھ سرجیت کے ساتھ مل کر کام کیا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ یچوری نے 1996 میں پی چدمبرم کے ساتھ مل کر ’یونائیٹڈ فرنٹ حکومت‘ کے لیے مشترکہ پروگرام کا مسودہ تیار کیا تھا۔
Published: undefined
یچوری نے 2004 میں متحدہ ترقی پسند اتحاد (یو پی اے) کی حکومت بنانے میں بھی اہم کردار ادا کیا تھا اور وہ انڈیا بلاک کے معماروں میں سے ایک تھے، جسے گزشتہ سال اپوزیشن گروپ نے 2024 لوک سبھا کے عام انتخابات میں بی جے پی سے مقابلہ کرنے کے لیے تشکیل دیا تھا۔ یچوری آر ایس ایس-بی جے پی اور ان کی فرقہ وارانہ سیاست کے ہمیشہ مخالف رہے اور انہوں نے وقف ترمیمی بل اور بیوروکریسی میں لیٹرل انٹری شروع کرنے کے اقدام پر مرکزی حکومت پر سخت حملہ کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز