نئی دہلی: کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا (سی پی آئی) کے سینئر لیڈر اور اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے جنرل سکریٹری اتل کمار انجان نے ہریانہ میں 100 سے زیادہ کسان لیڈروں کی گرفتاری کی سخت مذمت کرتے ہوئے بدھ کو کہا کہ مودی حکومت کل سے شروع ہو رہی کسانوں کی تحریک کو دبانے کے لئے جابرانہ پالیسی اختیار کر رہی ہے۔
Published: undefined
اتل انجان نے آج یہاں ایک بیان میں کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) اور اس کی ریاستی حکومتیں جابرانہ پالیسیوں سے ملک کی 400 کسان تنظیموں کی 26-27 نومبر سے شروع ہونے والی ملک گیر کسان-مزدور جدوجہد کو دبانے میں مصروف ہوگئی ہے۔
Published: undefined
سی پی آئی لیڈر نے کہا کہ اکھل بھارتیہ کسان سنگھرش کوآرڈی نیشن کمیٹی اور دیگر فیڈریشن کی اپیل پر 26 نومبر کو ملک کے ’مزدوروں کی ملک گیر ہڑتال‘ کے ساتھ ’گرامین بھارت بند‘ کئی ریاستوں میں منعقد ہورہا ہے۔ مرکزی حکومت کے کسان مخالف تین سیاہ قوانین، بجلی ایکٹ۔2020 اور مزدورقوانین میں تبدیلی کرکے مزدوروں کے حقوق کے چھیننے کے خلاف پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ ہریانہ کی بی جے پی حکومت نے پوری ریاست کو چاروں طرف سے سیل کر دیا ہے۔
Published: undefined
اتل انجان نے کہا کہ پنجاب کے ہزاروں کسان 27 نومبر کو ’دہلی چلو‘ نعرے کے تحت احتجاجی مظاہرے کے لئے جارہے تھے جنہیں روک دیا گیا ہے۔ اترپردیش کی سرحدوں کو سیل کردیا گیا ہے۔ یہ سب کسان تحریک کو دبانے کے لئے کیا جارہا ہے اور اب تک 120سے زیادہ کسان لیڈروں کو ہریانہ میں گرفتار کرکے جیل بھیج دیا گیا ہے۔ اترپردیش اور ہریانہ میں کسان لیڈروں کے گھر پر پولیس چھاپہ ماری کرکے گرفتاریاں کر رہی ہے۔
Published: undefined
سی پی آئی کے لیڈروں نے کہا کہ آج اکھل بھارتیہ کسان سبھا کے ہریانہ کے صدر گرو بھجن سنگھ اور ان کے کئی دیگر ساتھیوں کو گرفتار کرکے کرنال، حصار کی جیل میں بھیج دیا گیا ہے۔ انجان نے کہا کہ بی جے پی کی ریاستی حکومتوں نے 1975 کی ایمرجنسی کا ریکارڈ توڑ کرکے جمہوری حقوق پر نئی طرح سے حملہ کردیا ہے۔ بی جے کی حکومت کے خلاف لکھنے، پڑھنے، مظاہرہ کرنے اور بولنے کی آزادی چھینی جا رہی ہے۔ انہوں نے کسانوں سے تمام رکاوٹوں کا سامنا کرتے ہوئے 26 نومبر کو مزدوروں کی عام ہڑتال اور گرامین بھارت بند کو کامیاب بناتے ہوئے 27 نومبر کو دہلی کے جنتر منتر پہنچ کر مودی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف آواز بلند کرنے کی اپیل کی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined