قومی خبریں

گائے کا پیشاب انسانوں کے استعمال کے قابل نہیں، تحقیق سے انکشاف

تحقیق کے مطابق یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملہ میں انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

بریلی: ہندوستان میں ایک مخصوص لوگوں کے گروپ کی جانب سے گائے کے پیشاب کو اثردار دوائی قرار دیا جاتا ہے جبکہ تحقیق سے یہ ثابت ہوئی ہے کہ اس میں خطرناک جراثیم ہوتے ہیں۔ بریلی میں واقع ملک کے اہم ویٹرنری تحقیق کے ادارے آئی سی اے آر (انڈین ویٹرنری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ) کی جانب سے کی گئی تحقیق میں پایا گیا ہے کہ بھینس کا پیشاب ضرور کچھ جراثیموں کے خلاف کارگر پایا گیا۔

Published: undefined

ادارے نے بھوج راج سنگھ کی قیادت میں پی ایچ ڈی کے تین طلبا کی جانب سے کی گئی تحقیق میں پایا گیا کہ گائیوں اور بیلوں کے پیشاب کے نمونوں میں ایسچارچیا کولائی کی موجودگی کے ساتھ کم از کم 14 اقسام کے خطرناک جراثیم موجود ہوتے ہیں جو پیٹ کے انفیکشن کا سبب بن سکتے ہیں۔ تحقیق کے نتائج آن لائن ریسرچ ویب سائٹ ریسرچ گیٹ پر شائع کیے گئے ہیں۔

Published: undefined

ادارے میں وبا امراض سائنس کے سبراہ بھوج راج سنگھ نے کہا ’’گائے، بھینس اور انسانوں کے 73 پیشاب کے نمونوں کے تجزیہ سے معلوم چلتا ہے کہ بھینس کے پیشاب میں وائرس مخالف سرگرمیاں گائیوں کے مقابلہ کہیں بہتر تھی۔ بھینس کے پیشاب میں ایس ایپی ڈرمیڈس اور ای ریپونٹسی کی طرح جراثیم پر کافی زیادہ اثر دار تھا۔

Published: undefined

انہوں نے کہا ’’ہم نے مقامی ڈیری فارموں سے تین طرح کی گائیوں ساہی وال، تھارپارکر اور ونداوانی (کراس بریڈ) کے پیشاب کے نمونے جمع کئے، ساتھ ہی بھینسوں اور انسانوں کے نمونے بھی لیے۔ یہ تحقیق گزشتہ سال جون اور نومبر کے درمیان کی گئی۔ تحقیق کے نتائج کے مطابق یہ خیال صحیح نہیں ہے کہ گائے کا پیشاب وائرس کے خلاف اثردار ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی معاملہ میں انسانی استعمال کے لئے گائے کے پیشاب کی سفارش نہیں کی جا سکتی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined