کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی مودی حکومت کو لگاتار ان کی غلط پالیسیوں کے لیے تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ خصوصی طور پر ہندوستانی معیشت کی بدحالی اور بڑھتی بے روزگاری کو لے کر روزانہ وہ کوئی نہ کوئی ٹوئٹ کر رہے ہیں۔ 5 ستمبر کو بھی انھوں نے اس تعلق سے ٹوئٹ کیا ہے جس میں مودی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ 'کم از کم حکومت، زائد از زائد پرائیویٹائزیشن' کی پالیسی پر عمل کر رہی ہے۔
Published: 05 Sep 2020, 4:40 PM IST
دراصل راہل گاندھی نے ایک خبر ٹوئٹ کی ہے جس کا عنوان ہے "نئے پدوں کے سرجن پر روک خالی پر نئی بھرتی نہیں" (نئے عہدے پیدا کرنے پر روک، خالی پر نئی بحالیاں نہیں)۔ اس کے ساتھ ہی راہل گاندھی نے طنزیہ انداز میں لکھا ہے کہ "کووِڈ تو بس بہانہ ہے، سرکاری دفتروں کو مستقل 'اسٹاف مُکت' بنانا ہے، نوجوان کا مستقبل چرانا ہے، 'متروں' کو آگے بڑھانا ہے۔"
Published: 05 Sep 2020, 4:40 PM IST
اس سے قبل بھی راہل گاندھی اس طرح کے ٹوئٹ کرتے رہے ہیں۔ روزگار اور معیشت کو لے کر 4 ستمبر کو بھی راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں انھوں نے لکھا تھا کہ "12 کروڑ روزگار غائب، 5 ٹریلین ڈالر معیشت غائب، عام لوگوں کی آمدنی غائب، ملک کی خوشحالی اور تحفظ غائب، سوال پوچھو تو جواب غائب۔" اس کے ساتھ ہی راہل گاندھی نے 'وکاس غائب ہے' ہیش ٹیگ کا بھی استعمال کیا تھا۔
Published: 05 Sep 2020, 4:40 PM IST
4 ستمبر کو ہی راہل گاندھی نے مزید ایک ٹوئٹ کیا تھا جس میں بڑھتی بے روزگاری سے متعلق ایک خبر کا لنک شیئر کرتے ہوئے مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ اس ٹوئٹ میں راہل گاندھی نے مودی حکومت سے روزگار، بحالی، امتحان کے ریزلٹ، ملک کے نوجوانوں کے مسائل کا حل نکالنے کی گزارش کی تھی۔
Published: 05 Sep 2020, 4:40 PM IST
3 ستمبر کو راہل گاندھی نے ہندوستان کی بدحال معیشت کے تعلق سے ایک ویڈیو بھی شیئر کی تھی جس میں مودی حکومت کی ناکامیوں سے پردہ اٹھایا گیا تھا۔ ویڈیو میں کہا گیا تھا کہ "مودی جی کا کیش مُکت بھارت دراصل مزدور-کسان-چھوٹا کاروباری مُکت بھارت ہے۔" ساتھ ہی انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ "جو پانسہ 8 نومبر 2016 کو پھینکا گیا تھا، اس کا ایک بھیانک نتیجہ 31 اگست 2020 کو سامنے آیا۔ جی ڈی پی میں گراوٹ کے علاوہ نوٹ بندی نے ملک کی غیر منظم معیشت کو کیسے توڑا، یہ جاننے کے لیے میرا ویڈیو دیکھیے۔"
Published: 05 Sep 2020, 4:40 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 05 Sep 2020, 4:40 PM IST
تصویر: پریس ریلیز