آج پورے ملک میں یومِ آئین (26 نومبر) کے پیش نظر تقاریب کا انعقاد ہو رہا ہے اور ہندوستانی آئین کے مختلف پہلوؤں کو ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس موقع پر چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ نے کمزوروں، دلتوں اور پسماندہ طبقات کو برابری میں لانے کی بات کہی ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ ہندوستان کا آئین صرف قانون کی نہیں بلکہ انسانی جدوجہد اور عروج کی داستان ظاہر کرتا ہے۔
Published: undefined
دراصل 26 نومبر 1949 کو ہی آئین ساز اسمبلی نے ہندوستانی آئین کو اپنایا تھا۔ اس آئین کو تیار کرنے میں دو سال سے بھی زیادہ کا وقت لگا تھا۔ بعد ازاں 26 جنوری 1950 کو یہ آئین نافذ کیا گیا۔ اس وقت سے ہم لگاتار 26 جنوری کو یومِ جمہوریہ کی شکل میں مناتے ہیں۔ 26 نومبر کو پہلے یومِ قانون کے طور پر منایا جاتا تھا، لیکن اب اسے ہم یومِ آئین کی شکل میں مناتے ہیں۔
Published: undefined
بہرحال، چیف جسٹس آف انڈیا نے آج سماج کے پسماندہ اور دلت طبقات کے بارے میں اہم باتیں لوگوں کے سامنے رکھیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’آئین نے ہی سماج کے حاشیے پر کھڑے پسماندہ اور دلتوں کو احترام بخشا ہے۔ انگریزوں کے راج میں اور اس سے پہلے عدالتوں میں بھی شہریوں کے حقوق کی خلاف ورزی ہوتی تھی، لیکن آئین نے اس پر روک لگائی ہے۔‘‘
Published: undefined
چیف جسٹس چندرچوڑ نے آئین کو ایک لگاتار جاری رہنے والا عمل قرار دیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’چیف جسٹس ہونے کے ناطے میری ذمہ داری ہے کہ ہر ہندوستانی باشندے کے لیے انصاف کو آسان بناؤں۔ میری ذمہ داری ہے کہ سپریم کورٹ اور ضلع سطح کی عدالتوں کے ساتھ مل کر حاشیے پر موجود لوگوں کو انصاف دلا سکوں۔ کسی بھی مہذب ملک کے لیے یہ ضروری ہے کہ عدالتیں لوگوں تک پہنچیں، وہ لوگوں کے کورٹ روم آنے کا انتظار نہ کریں۔‘‘
Published: undefined
اس درمیان چیف جسٹس نے سبھی ہائی کورٹ اور ضلع عدالتوں سے گزارش کی کہ وہ اس ڈھانچے کو ختم کرنے کی نہیں بلکہ آگے بڑھانے کی سمت میں کام کریں۔ انھوں نے کہا کہ ’’عدلیہ نے کووڈ وبا کے دوران بھی تکنیکی ڈھانچے کو مضبوط کر کے عوام تک انصاف پہنچایا ہے۔ اب ہمیں اسے مزید مضبوط بنانا ہوگا۔‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز