قومی خبریں

بی جے پی رکن پارلیمنٹ نارائن رانے کو عدالت نے جاری کیا سمن، ونایک راؤت نے پارلیمانی رکنیت منسوخ کرنے کا کیا مطالبہ

ونایک راؤت نے گزشتہ ماہ بامبے ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، انھوں نے دعویٰ کیا تھا کہ رانے نے دھوکہ دہی سے انتخاب جیتا تھا، انھوں نے رانے کی پارلیمانی رکنیت ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔

نارائن رانے، تصویر آئی اے این ایس
نارائن رانے، تصویر آئی اے این ایس 

مہاراشٹر میں بی جے پی کے سینئر لیڈر اور رکن پارلیمنٹ نارائن رانے سے متعلق بری خبر سامنے آ رہی ہے۔ بامبے ہائی کورٹ نے شیوسینا یو بی ٹی کے رتناگری-سندھو دُرگ انتخابی حلقہ کے امیدوار ونایک راؤت کے ذریعہ داخل ایک انتخابی عرضی پر انھیں سمن جاری کر دیا ہے۔ اپنی عرضی میں ونایک نے رانے کی پارلیمانی رکنیت کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

دراصل لوک سبھا انتخاب میں رانے نے دو بار رکن پارلیمنٹ رہ چکے راؤت کو 47858 ووٹوں کے فرق سے شکست دی تھی۔ رانے نے 448514 ووٹ، جبکہ راؤت 400656 ووٹ حاصل کیے۔ اس نتیجہ کے بعد ونایک راؤت نے گزشتہ ماہ عدالت میں عرضی داخل کر دعویٰ کیا کہ رانے نے دھوکہ دہی سے انتخاب جیتا تھا۔ انھوں نے رانے کی پارلیمانی رکنیت ختم کرنے کی بھی گزارش عدالت سے کی۔ راؤت نے کہا کہ رانے پر پانچ سال کے لیے انتخاب لڑنے اور ووٹ کرنے پر بھی پابندی لگائی جائے۔

Published: undefined

جسٹس ایس وی کوٹوال کی سنگل بنچ نے رانے کو اس تعلق سے سمن جاری کیا ہے اور ان سے رد عمل مانگا ہے۔ عدالت نے اس معاملے پر آئندہ سماعت کے لیے 12 ستمبر کی تاریخ مقرر کی ہے۔ راؤت نے اپنی عرضی میں رتناگری-سندھو درگ انتخابی حلقہ میں نئے سرے سے یا دوبارہ انتخاب کرانے کے لیے ہندوستانی الیکشن کمیشن کو ہدایت دینے کا بھی مطالبہ کیا۔ شیوسینا لیڈر نے الزام عائد کیا کہ انتخابی تشہیر ختم ہونے کے بعد ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں رانے کے حامی ووٹرس کو پیسے تقسیم کرتے ہوئے انھیں بی جے پی لیڈر کے حق میں ووٹ ڈالنے کی اپیل کرتے ہوئے نظر آئے۔ راؤت کا کہنا ہے کہ عوامی نمائندہ ایکٹ 1951 کے مطابق ووٹنگ سے 48 گھنٹے قبل تشہیری سرگرمیوں کو روک دیا جانا چاہیے۔ حالانکہ رانے اور ان کے حامیوں کی یہ سرگرمیاں آئینی التزامات کی صریح خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے عدالت سے اس ویڈیو کی جانچ کے لیے ایک خود مختار کمیٹی تشکیل دینے کی ہدایت جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined