سری نگر: جموں وکشمیر میں منگل کی صبح سے ہی پہلی بار منعقد ہونے والے ڈی ڈی سی انتخابات کی ووٹ شماری کا عمل سخت سیکورٹی بند وبست کے بیچ جاری ہے۔ جموں وکشمیر کے الیکشن کمشنر کے کے شرما کا کہنا ہے کہ یونین ٹریٹری میں تمام ووٹ شماری مراکز پر سیکورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں اور شفافیت کو یقینی بنانے کے لئے ووٹ شماری عمل کو ریکارڈ اور مانیٹر کیا جا رہا ہے۔
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ ہر ووٹ شماری مرکز کا ایک ریٹرنگ افسر انچارج ہے۔ جموں وکشمیر میں ڈی ڈی سی انتخابات کی 280 نشستوں پر کل 2 ہزار 1 سو78 امیدوار میدان میں تھے جن کی قسمت کا فیصلہ آج ہوگا۔ آٹھ مرحلوں پر محیط ڈی ڈی سی انتخابات کے پہلے مرحلے کے لئے 28 نومبر کو پولنگ ہوئی تھی جبکہ آٹھویں اور آخری مر حلے کی پولنگ 19 دسمبر کو ہوئی۔ دریں اثنا پی ڈی پی کا دعویٰ ہے کہ ڈی ڈی سی انتخابات کی ووٹ شماری سے ایک روز قبل ہی اس کے تین سینئر لیڈروں کو بند کر دیا گیا۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ جموں و کشمیر میں پہلی بار منعقد ہونے والے ڈی ڈی سی انتخابات سال گزشتہ کے مرکزی حکومت کے فیصلوں کے بعد جہاں یہ پہلی بڑی سیاسی سرگرمی تھی وہیں مغربی پاکستان کے مہاجروں کو بھی پہلی بار ووٹ ڈالنے کا حق حاصل ہوا ہے۔ ان انتخابات سے جہاں جموں و کشمیر میں تھری ٹائر پنچایتی راج سسٹم رائج ہوگا وہیں یونین ٹریٹری کے 20 اضلاع میں 280 نمائندے منتخب ہوں گے۔ ضلع ترقیاتی کونسلوں کو پانچ برس کی مدت کے لئے منتخب کیا جائے گا۔
Published: undefined
جموں و کشمیر میں گزشتہ پنچایتی انتخابات نومبر – دسمبر سال 2018 میں منعقد ہوئے تھے جن میں 3 ہزار 4 سو 59 سرپنچ جبکہ 22 ہزار 2 سو 14 پنچ منتخب ہوئے تھے۔ ہر ضلع ترقیاتی کونسل میں 14 منتخب نمائندے ہوں گے اور پانچ سٹینڈنگ کمیٹیاں تشکیل دی جائیں گی جو ضلع کی تعمیر و ترقی پر کام کریں گی۔
Published: undefined
ڈی ڈی سی انتخابات کے لئے بھارتیہ جنتا پارٹی نے کشمیر میں بھی لگ بھگ تمام انتخابی حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے اور انتخابی مہم چلانے کے لئے نہ صرف پارٹی کے بعض چیدہ لیڈراں کشمیر میں ہی خیمہ زن تھے بلکہ پارٹی نے کئی علاقوں بشمول جنوبی کشمیر میں انتخابی ریلیوں کا انعقاد بھی کیا۔ پیپلز الائنس برائے گپکار اعلامیہ جس میں نشینل کانفرنس، پی ڈی پی، پیپلز کانفرنس، سی پی آئی (ایم) وغیرہ شامل ہیں، نے مشترکہ طور اپنے امیدوار کھڑے کیے تھے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined