سری نگر: یوتھ ڈیولپمنٹ اینڈ ری ہیبلیٹیشن سنٹر سری نگر کے ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد مظفر خان کا کہنا ہے کہ منشیات کی لت میں پھنسے بچوں کو باہر نکالنے کے لئے طبی علاج سے بھی زیادہ اہم اور موثر کونسلنگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ والدین اور اساتذہ سے بہتر کوئی کونسلر نہیں ہوسکتا ہے۔
موصوف ڈائریکٹر نے کہا کہ حکومت نے عید گاہ سری نگر میں 50 بستروں پر مشتمل سینٹر قائم کیا ہے جہاں منشیات کے مریضوں کا مفت علاج ومعالجہ کیا جاتا ہے۔ انہوں نے ان باتوں کا اظہار محکمہ اطلاعات و تعلقات عامہ کے خصوصی پروگرام 'سکون' میں کیا ہے۔
Published: 14 Jul 2020, 1:37 PM IST
ڈاکٹر مظفر خان نے کہا: 'جب کوئی بچہ منشیات کا عادی بن جاتا ہے تو وہ پورے خاندان کے لئے بہت ہی بڑا مسئلہ بن جاتا ہے۔ اس کو منشیات کے دلدل سے باہر نکالنے کے لئے اگرچہ میڈیکل علاج ضروری ہے لیکن کونسلنگ کا سب سے بڑا رول ہے'۔
انہوں نے کہا کہ ایک بچے کو منشیات کے دلدل سے باہر نکالنے کے بعد سب سے اہم مسئلہ یہ ہوتا ہے کہ وہ دوبارہ اس میں داخل نہ ہوسکے کیونکہ اس کو پھر اسی ماحول میں جانا ہوتا ہے۔ موصوف ڈائریکٹر نے کہا کہ بچوں کو منشیات کی لت سے دور رکھنے میں والدین اور اساتذہ کا سب سے اہم رول ہے۔
Published: 14 Jul 2020, 1:37 PM IST
ان کا کہنا تھا: 'کوئی بچہ راتوں رات نشے کا عادی نہیں بنتا ہے بلکہ اس کو کم سے کم تین ماہ لگتے ہیں۔ والدین کو اپنے بچوں کے عادات و اطوار پر کڑی نظر رکھنی چاہئے۔ اگر بچہ بند کمرے میں بیٹھتا ہے، غصہ کرتا ہے، واش روم میں زیادہ وقت گذارتا ہے، اس کے دوستوں کا دائرہ بدل جاتا ہے، خرچہ بڑھ جاتا ہے تو والدین کو فوراً متوجہ ہونا چاہئے اور اس کا سنجیدہ نوٹس لینا چاہئے'۔ انہوں نے کہا کہ اسکولوں کو چاہئے کہ وہ اپنے اساتذہ کو اس سلسلے میں تربیت فراہم کریں تاکہ وہ کلاسوں میں بچوں کو منشیات کے نقصانات کی جانکاری فراہم کرسکیں۔
Published: 14 Jul 2020, 1:37 PM IST
موصوف نے کہا کہ کورونا کے پیش نظر لاک ڈاؤن کی وجہ سے مارچ مہینے میں ہمارے یہاں علاج کے لئے کم تعداد میں مریض آئے لیکن ماہ اپریل میں لاک ڈاؤن میں نرمی کے ساتھ ہی یہ تعداد ایک بار پھر بڑھنے لگی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید گاہ سری نگر میں پچاس بستروں پر مشتمل سینٹر میں منشیات کے مریضوں کا مفت علاج کیا جاتا ہے اور جموں وکشمیر پولیس اس میں کام کرنے والوں کا خرچہ برداشت کرتی ہے۔
Published: 14 Jul 2020, 1:37 PM IST
ماہر نفسیات ڈاکٹر ونود دھر نے کہا کہ ایک بچہ سگریٹ پینے سے منشیات کا سفر شروع کرتا ہے اور پھر چرس اور بعد میں ہیرائن کا استعمال کرنے لگتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی مرحلے میں والدین اس کو محسوس کرسکتے ہیں اور اس کا خود ہی کونسلنگ کے ذریعے علاج بھی کرسکتے ہیں۔ موصوف ڈاکٹر نے کہا کہ منشیات سے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے جس کی وجہ سے اگر ایک بچہ نشے کی عادت سے چھٹکارا بھی پانا چاہتا ہے لیکن اس کے دماغ میں ہوئی کیمکلز کی تبدیلی اس کو ایسا نہیں کرنے دیتی ہے۔
Published: 14 Jul 2020, 1:37 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 14 Jul 2020, 1:37 PM IST