قومی خبریں

’یہ گھبراہٹ کی علامت ہے‘، پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیے جانے پر راہل گاندھی کا رد عمل

پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس عام طور پر نومبر کے آخری ہفتہ میں شروع ہوتا ہے، لیکن ستمبر ماہ میں پارلیمانی اجلاس نے سیاسی حلقوں میں چہ می گوئیاں شروع کر دی ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>راہل گاندھی / آئی اے این ایس</p></div>

راہل گاندھی / آئی اے این ایس

 

کانگریس کے سابق صدر اور وائناڈ سے رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس طلب کیے جانے کو حکمراں طبقہ کی گھراہٹ قرار دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ جب بھی اڈانی معاملہ سامنے آتا ہے تو کچھ اسی طرح کی گھبراہٹ برسراقتدار طبقہ کی طرف سے دیکھنے کو ملتی ہے۔

Published: undefined

دراصل 18 سے 22 ستمبر تک منعقد ہونے والے پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے بارے میں راہل گاندھی سے سوال کیا گیا تھا۔ جواب میں انھوں نے کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ شاید یہ گھبراہٹ کی علامت ہے۔ اسی قسم کی گھبراہٹ تب دیکھنے کو ملی تھی جب میں نے پارلیمنٹ ہاؤس میں (اڈانی کے بارے میں) تقریر کی تھی۔ یہ گھبراہٹ ہی تھی کہ اچانک میری پارلیمانی رکنیت منسوخ کر دی گئی تھی۔‘‘ راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’مجھے لگتا ہے کہ یہ گھبراہٹ ہی ہے، کیونکہ معاملہ وزیر اعظم کے بہت قریب ہے۔ جب بھی آپ اڈانی معاملے کو چھوتے ہیں تو پی ایم بہت بے چین ہو جاتے ہیں، گھبرا جاتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

اس سے قبل پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس (سابقہ ٹویٹر) پر جانکاری دی کہ ’’پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس (17ویں لوک سبھا کا 13واں اجلاس اور راجیہ سبھا کا 261واں اجلاس) 18 ستمبر سے 22 ستمبر تک طلب کیا جا رہا ہے۔ اس دوران پانچ اجلاس ہوں گے۔ امرت کال کے درمیان پارلیمنٹ میں نتیجہ خیز بحث کا منتظر ہوں۔‘‘ حالانکہ اس خصوصی اجلاس کے ایجنڈے سے متعلق کچھ بھی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

Published: undefined

بہرحال، پارلیمنٹ کے خصوصی اجلاس کے اعلان سے سیاسی حلقوں میں حیرانی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ پارلیمنٹ کا سرمائی اجلاس عام طور پر نومبر کے آخری ہفتہ میں شروع ہوتا ہے، لیکن ستمبر ماہ میں پارلیمانی اجلاس نے سیاسی حلقوں میں چہ می گوئیاں شروع کر دی ہیں۔ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس اس لیے بھی موضوعِ بحث بن گیا ہے کیونکہ رواں سال کے آخر میں پانچ ریاستوں مٰں اسمبلی انتخابات ہونے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined