انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کو فروخت کی گئی کووڈ-19 ریپڈ ٹیسٹ کِٹ میں منافع خوری کو لے کر ہوئے انکشاف کے بعد کانگریس لیڈر راہل گاندھی نے حکومت کے سامنے چبھتا ہوا سوال داغ دیا ہے۔ راہل گاندھی نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ "جب پورا ملک کووڈ-19 وبا سے لڑ رہا ہے، تب بھی کچھ لوگ نامناسب طریقے سے منافع کمانے سے باز نہیں آئے۔ اس بدعنوان ذہنیت پہ شرم آتی ہے، گھن آتی ہے۔"
Published: undefined
اس کے علاوہ راہل گاندھی نے اس معاملے میں پی ایم مودی سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ راہل گاندھی نے کہا ہے کہ "ہم پی ایم سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ان منافع خوروں پر جلد ہی سخت کارروائی کی جائے۔ ملک انھیں کبھی معاف نہیں کرے گا۔"
Published: undefined
غور طلب ہے کہ چین سے درآمد کووڈ-19 ریپڈ ٹیسٹ کِٹ کو لے کر اس کے ڈسٹریبیوٹر اور امپورٹر کے درمیان مقدمہ بازی ہو گئی اور دونوں دہلی ہائی کورٹ چلے گئے تھے۔ لیکن اس مقدمہ بازی سے یہ حیران کرنے والا انکشاف ہوا ہے کہ آئی سی ایم آر کو فروخت کی گئی اس کِٹ میں بہت موٹا منافع کمایا گیا ہے۔
Published: undefined
عدالت کا حکم کیا ہے؟
اس کِٹ کی ہندوستان میں امپورٹ قیمت تقریباً 245 روپے ہی ہے، لیکن اسے آئی سی ایم آر کو 600 روپے فی کِٹ فروخت کی گئی ہے۔ یعنی تقریباً 145 فیصد کے زبردست منافع کے ساتھ۔ دہلی ہائی کورٹ میں جسٹس ناظمی وزیری کی سنگل بنچ نے اس کی قیمت 33 فیصد گھٹا کر اسے فی ٹیسٹ کِٹ 400 روپے میں فروخت کرنے کا حکم دیا ہے۔ اس قیمت پر بھی ڈسٹریبیوٹر کو 61 فیصد کا منافع ملتا ہے۔ ہائی کورٹ نے اسے مناسب بتایا ہے۔ واضح رہے کہ اس ریپڈ اینٹی باڈی ٹیسٹ کِٹ کے واحد ڈسٹریبیوٹر ریئر میٹابولکس نے امپورٹر میٹرکس لیبس کے خلاف ایک عرضی داخل کی تھی۔ میٹرکس لیبس نے اس کِٹ کو چین کے بونڈفو بایوٹیک سے امپورٹ یعنی درآمد کیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined