قومی خبریں

کورونا وائرس: لاک ڈاؤن کے سبب کیلے کی پیداوار متاثر

ملک بھر میں لاک ڈاؤن سے ٹریفک پر عائد پابندی کی وجہ سے لیباریٹریز میں ٹشو کلچر سے کیلے کے پودے تیار کرنے اور بیماری کی روک تھام کے لئے تیار دوا کو کسانوں تک پہنچانے میں پریشانیوں کا سامنا ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک بھر میں لاک ڈاؤن سے ٹریفک پرعائد پابندی کی وجہ سے لیبارٹریز میں ٹشو کلچرسے کیلے کے پودے تیار کرنے اور ’پنامہ ولٹ‘ نامی بیماری کی روک تھام کے لئے تیار دوا کو کسانوں تک پہنچانے میں سائنسدانوں کو زبردست پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

Published: undefined

ٹشو کلچرسے لیبارٹریز میں بیماری سے پاک اعلی معیار کے تیار کیے جانے والے کیلے کے پلانٹ کے لئے لکھنؤ کی مشہور ہرٹی کلچرانسٹیٹیوٹ لاک ڈاؤن کی وجہ سے بند ہو گیا تھا لیکن سائنسدانوں کی انتھک کوشش سے 70 فیصد کلچر کو بچا لیا گیا تھا۔ انسٹی ٹیوٹ مارچ کے آخری ہفتے میں اس پوزیشن میں نہیں تھا کہ ٹشو کلچر کو جاری رکھا جائے یا نہیں. بعد میں حکومت نے لاک ڈاؤن کے دوران ضروری خدمات کو سماجی فاصلے کو برقرار رکھنے اور کچھ ہدایتوں کے ساتھ جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

Published: undefined

انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ منیش کے مطابق آنے والے موسم کے دوران کیلے کی فصل لگانے کے لئے یہ وقت تیاری کرنے کے نقطہ نظر سے انتہائی اہم ہے. یہ وقت شمالی ہندوستان میں کیلے کی فصل لگنے کے لئے موزوں ہے۔

Published: undefined

کیلے میں مہلک بیماری ’پنامہ ولٹ‘ کی روک تھام کی کوشش کے تحت سی آئی ایس ایچ ویکسینیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹشو کلچر سے 35000 سے 50000 کیلے کے پودے تیار کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے. ان پودوں کو اتر پردیش اور بہار کی بیماری کے شکار علاقے کے کسانوں کے کھیت میں اس سال لگا کر استعمال کیا جانا ہے۔ اگر اسے وقت پر نہیں لگایا جاتا ہے تو نئی فصل کی آمد مشکل ہے۔

Published: undefined

انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر شیلندر راجن نے بتایا کہ اس سال پہلی بار کسانوں کے کھیتوں پر نئی ٹیکنالوجی سے تیار کیلے کے پودے کا وسیع پیمانے پر استعمال کیا جانا ہے۔ سائنسدان اپنی بھرپور صلاحیت کے ساتھ لیبارٹریز میں پودے تیار کر رہے ہیں تاکہ اسے لگانے میں دیر نہیں ہو۔ اس بار اس ٹیکنالوجی سے کاروباری پیمانے پر کیلے کی کاشت کی جائے گی۔

Published: undefined

’پنامہ ولٹ‘ بیماری مئی جون میں درجہ حرارت میں اضافہ کی وجہ سے وبائی کی شکل لے لیتی ہے اور ایک کھیت سے دوسرے کھیت میں پھیلنے لگتا ہے. اس سے کیلے کے پودے بیماری کا شکار ہو جاتے ہیں اور کسانوں کو بھاری نقصان ہوتا ہے۔ اب درجہ حرارت کے کم ہونے سے یہ بیماری قدرتی طور پر کنٹرول میں ہے۔ موجودہ حالات میں سائنسی جدت اور دیگر ذرائع سے کیلے کے اعلی معیار کے پودے تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

سی آئی ایس ایچ اور’سنٹرل سوئل سالینٹی ریسرچ سینٹر‘ کے سائنسدانوں نے’پنامہ ولٹ‘ بیماری کی روک تھام کے لئے بايو كٹرول ایجنٹ آئی سی اے آر فیوزی کانٹ دوا تیار کی ہے۔ اس دوا کے وقت پر استعمال سے اس بیماری کو مؤثر طریقے سے روکا اور کسانوں کو بھاری نقصان سے بچایا جاسکتا ہے. فیوزی کانٹ ٹیکنالوجی سے اجتماعی طور پر اس بیماری کو کنٹرول کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

ملک میں سی آئی ایس ایچ ہی واحد ایسا ادارہ ہے جہاں ’پنامہ ولٹ‘ بیماری کی روک تھام کے لئے نصف ٹن ادویہ دستیاب ہے لیکن نقل و حمل کی سہولیات کے فقدان کی وجہ سے اسے ضرورت مند کسانوں تک پہنچنا مشکل ہو رہا ہے۔ سائنسداں، کسان گروپوں کے ساتھ مختلف ذرائع ابلاغ سے رابطے میں ہیں لیکن ریل اور سڑک ٹریفک متاثر ہونے کی وجہ سے وہ کچھ کر نہیں پا رہے ہیں۔

Published: undefined

سی ایس ایس آر آئی کے سربراہ اور سائنسداں دامودرن نے بتایا کہ وہ دوا دیئے جانے والے کسانوں کے رابطہ میں ہیں۔. بیماری سے شدید متاثرہ علاقوں میں مرحلہ وار طریقے سے دوا کی دستیابی یقینی بنائی جائے گئی۔ انہوں نے کہا کہ ادویہ صرف ایک ہی جگہ دستیاب ہے لہٰذا ان کی اخلاقی ذمہ داری ہے کہ وہ کسانوں کو وقت پر دوا فراہم کرائیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined