نئی دہلی، : سپریم کورٹ نے ملک میں کورونا وائرس (کووڈ -19) کے تیزی سے ہو رہے پھیلاؤ کے پیش نظر عدالت میں سبھی کے داخلہ پر پابندی لگا دی ہے اور صرف انتہائی ضروری مقدمات کی سماعت ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیف جسٹس شرد اروند بوبڈے اور جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ کی بنچ نے کورونا وائرس کے بڑھتے اثرات کو دیکھتے ہوئے پیر کو طے کیا کہ اب تاحکم ثانی بے حد ضروری معاملات میں ہی سماعت ہوگی اور یہ سماعت بھی ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے کی جائے گی۔
Published: undefined
عدالت عظمی نے منگل کی شام پانچ بجے تک تمام وکلاء کے چیمبر کو سیل کرنے کا حکم بھی دیا۔ جسٹس بوبڈے نے کہا کہ تمام وکلا سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ اپنے چیمبر سے اپنی فائلیں اور دیگر کاغذات ہٹا لیں۔ شام تک تمام چیمبر سیل کر دئیے جائیں گے۔ کورٹ نے کہا کہ اگلے حکم تک کسی ’پیٹشنر اِن پرسن‘ کو معاملہ میں خود بحث کی اجازت نہیں دی جائے گی۔عدالت نے تمام طرح کے داخلہ پر پابندی لگا دی ہے۔ عدالت نے کورٹ روم میں ویڈیو کانفرنسنگ کے لئے ایک بڑا ٹیلی ویژن سیٹ لگایا ہے، جس کا لنک ویب سائٹ پر جاری کرے گی۔
Published: undefined
اس سے قبل سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر دشینت دوے نے دلیل دی کہ ہر شخص کورٹ آنے سے خوفزدہ ہے، تو عدالت میں چھٹیوں کے اعلان پر غور کیا جانا چاہیے۔ تاہم جسٹس بوبڈے نے کہا کہ اس میں بہت سے مسائل ہیں۔ کورٹ میں چھٹیوں کا اعلان کرنے کے دوران کچھ مقدموں کی اپیل کی مقررہ وقت کی حد (لمٹیشن مدت) ختم ہو جائے گی۔ اس بارے میں بھی غور کرنا ہوگا۔ اس پر سالیسٹر جنرل تشار مہتہ نے کہا کہ عدالت لمٹیشن مدت بڑھانے پر غور کر سکتی ہے۔
Published: undefined
اس سلسلہ میں چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی آدمی باہر نہیں جا رہا ہے۔ اس لئے اسے کورٹ بند ہونے کی صورت میں بھی فائل کیا جا سکتا ہے، لیکن دوے نے کہا کہ ہر کوئی کیس فائل کرنے کورٹ آنے سے ڈرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کے پیش نظر عدالت کو چار ہفتہ کے لئے بند کر دینا چاہیے، اس کی تلافی موسم گرما کی چھٹیوں میں کی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد عدالت نے ویڈیوکانفرنسگ کے ذریعہ بحث کرنے یا پیش ہونے کا بندوبست کیے جانے پر غور کیا۔
Published: undefined
کورونا وائرس سے بچنے کے لئے ملک مکمل طور پر لاک ڈاؤن کی طرف گامزن ہے۔ اتوار کو ’جنتا کرفیو‘ کی کامیابی کے بعد آج سے ملک کے 75 اضلاع میں لاک ڈاؤن کر دیا گیا ہے جس سے کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکا جا سکے۔ اسی سلسلہ میں ملک کی سب سے بڑی عدالت، سپریم کورٹ میں بھی عام کارروائی ملتوی کر دی گئی ہے۔ آج صرف چیف جسٹس کی بنچ ارجنٹ مقدمات کی سماعت کر رہی ہے، اور کیس سے منسلک وکلاء سے کہا گیا ہے کہ وہ ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ اپنی دلیل پیش کر سکتے ہیں۔ اس دوران سپریم کورٹ میں ایڈوکیٹ آن رپورٹ ایسوسی ایشن نے قرارداد پاس کرکے کہا ہے کہ ان کا کوئی بھی رکن کسی بھی صورت میں پیش نہیں ہو گا۔
Published: undefined
قابل غور ہے کہ کورونا وائرس سے بچنے کے لئے سپریم کورٹ نے پہلے ہی وسیع تیاری کر رکھی ہے۔ ہولی کی تعطیلات کے بعد کورٹ میں سماعت کرنے والی بنچ کی تعداد کم کر دی گئی تھی۔ کورٹ روم میں بھیڑ کو کنٹرول کرنے کے لئے صرف کیس سے منسلک وکلاء کو ہی کورٹ میں جانے کی اجازت تھی۔ یہی نہیں، کورٹ رپورٹنگ کرنے والے رپورٹرز کی تعداد بھی طے کر دی گئی تھی۔ ایک کورٹ میں صرف پانچ رپورٹر کو جانے کی اجازت تھی۔ سپریم کورٹ میں جانے سے پہلے وکلاء اور لٹگینٹس کی تھرمل اسکریننگ کے ساتھ ساتھ ان سے اس بات کی تحریری تفصیلات مانگی جا رہی تھی کہ انہوں نے حال میں کسی کورونا وائرس متاثرہ ملک کے دورے پر گئے تھے یا نہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز