حیدرآباد: ہزاروں طلبہ، سافٹ ویر انجینئرس اور پرائیویٹ ملازمین جن کا تعلق آندھراپردیش سے ہے تاہم وہ حیدرآباد میں مقیم ہیں، تلنگانہ کو جوڑنے والی اے پی کی ضلع کرشنا کے گری کاپاڈو علاقہ میں واقع سرحد پر پھنس گئے کیونکہ اے پی پولیس نے کورونا وائرس کے نتیجہ میں سرحدوں کو بند کردیا ہے۔ ہجوم 21دن کے لاک ڈاون کے بعد اپنے گھروں کو واپس ہونا چاہتا ہے۔
Published: undefined
تلنگانہ پولیس نے بدھ کی شب ون ٹائم پاس طلبہ، آئی ٹی ملازمین اور پرائیویٹ ملازمین کو جاری کیا تاکہ وہ اے پی میں اپنے مکانات کو جاسکیں۔ ان میں سے اکثریت حیدرآباد کے مختلف علاقوں کے ہوٹلوں، گیسٹ ہاؤس میں مقیم ہے۔ 25 مارچ کو کئی افراد اپنے گھروں کو واپس ہونا چاہتے تھے کیونکہ ہاسٹل مالکین نے ان کو ہاسٹلس خالی کرنے کی ہدایت دی تھی۔ تقریبا 2000 افراد مختلف گاڑیوں میں گری کاپاڈو پہنچے تاکہ اے پی میں داخل ہوسکیں تاہم ان کو اے پی پولیس نے سرحد پر ہی روک دیا۔ پولیس نے شبہ ظاہر کیا ہے کہ یہ افراد کورونا وائرس سے متاثر ہوسکتے ہیں۔ عہدیداروں نے ہجوم کو ہدایت دی ہے کہ وہ ریاست میں داخل ہونے سے پہلے 14 دنوں تک الگ تھلگ رہیں۔ اگر تلنگانہ سے واپس ہونے والے منفی قرار دیئے جاتے ہیں تو ان کو اے پی میں واقع ان کے آبائی ٹاونس میں جانے کی اجازت رہے گی۔
Published: undefined
ان طلبہ نے حکومت کے رویہ پر برہمی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ اے پی حکومت نے آندھرا کے طلبہ کی بہبود کو نظر انداز کردیا۔ ان طلبہ نے کہا کہ جب حیدرآباد میں لاک ڈاون کیا جا رہا ہے تو پھر ہم اپنے ہاسٹلس کو کیسے واپس ہوں۔ ان افراد نے کہا کہ ان کا تعلق اے پی سے ہے تاہم ان کو اے پی میں ہی داخل ہونے سے روکا جارہا ہے۔ اس مسئلہ کو جب تلنگانہ کے ڈی جی پی سے رجوع کیا گیا تو انہوں نے ہاسٹلس کے مالکین کو ہدایت دی کہ وہ زبردستی طورپر ہاسٹلس کو خالی نہ کروائیں۔ ہاسٹلس اور میس کے بند ہونے کے پیش نظر اے پی کے طلبہ کو حیدرآباد میں دشواریوں پر اے پی کے وزیر بوتساستیہ نارائنا نے تلنگانہ کے وزیرآئی ٹی تارک راما راو سے خواہش کی کہ وہ ہاسٹلس، پی جیز اور میسس کو بند نہ کریں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز