نیویارک: ایک تشویشناک رپورٹ میں اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ کووڈ ۔19 وائرس سے طویل مدتی اثرات کے نتیجے میں جنوبی ایشیا کے 10 کروڑ سے زائد بچے خط غربت کی لکیر سے نیچے جاسکتے ہیں۔ خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق اقوام متحدہ کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ گنجان آبادی والے اس خطے میں گزشتہ چند ہفتوں میں کورونا کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ اضافہ کی ایک بڑی وجہ معاشی سرگرمیوں کو بحال کرنے کے لیے لاک ڈاؤن میں نرمی ہے، جو وبا سے بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
Published: undefined
یونیسیف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ اگرچہ بچے وائرس سے کم متاثر ہوئے لیکن وبا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے نافذ لاک ڈاؤن کی وجہ سے معاشی اور معاشرتی اثرات سے بچے شدید متاثر ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق جنوبی ایشیا میں تقریباً 60 کروڑ بچے موجود ہیں جن میں 24 کروڑ بچے پہلے خط غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔ خیال رہے کہ جنوبی ایشیا میں ہندوستان، پاکستان، افغانستان، نیپال، بنگلہ دیش، سری لنکا، مالدیپ اور بھوٹان شامل ہیں۔
Published: undefined
رپورٹ میں متنبہ کیا گیا کہ بدترین صورتحال میں وائرس 6 مہینوں کے اندر مزید 12 کروڑ بچوں کو غربت اور غذائی عدم تحفظ کی طرف دھکیل سکتا ہے۔ یونیسیف کے جنوبی ایشیا کے ریجنل ڈائرکٹر جین گو نے ایک بیان میں کہا کہ اب فوری کارروائی کے بغیر کووڈ- 19 پوری نسل کی امیدوں اور مستقبل کو ختم کرسکتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ بچوں کے لئے جاری مختلف غذائی اور حفاظتی ٹیکوں کے پروگرام بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
Published: undefined
یونیسف نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ بنگلہ دیش میں کچھ غریب ترین خاندان ایک دن میں تین وقت کا کھانا برداشت نہیں کرسکتے ہیں جبکہ سری لنکا میں اس سروے میں بتایا گیا کہ 30 فیصد خاندانوں نے اپنے کھانے کی مقدار میں کمی کردی ہے۔ اسکولوں کی بندش، انٹرنیت تک عدم رسائی، بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے غریب بچے اپنی تعلیم کے حصول کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اقوام متحدہ کی رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ’’دنیا میں بھر میں تقریباً 3 کروڑ 20 لاکھ بچے اسکول جانے سے محروم ہیں اور کووڈ- 19 کی وجہ سے لاکھوں بچے اس تعداد میں اضافے کا سبب بن جائیں گے‘‘۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined