آج کچھ دیر میں برطانیہ کے نئے بادشاہ چارلس سوئم کی تاجپوشی کی تقریب شروع ہونے والی ہے۔ یہ تاجپوشی لندن کے ویسٹ منسٹر ایبے میں ہوگی۔ بادشاہ چارلس کی بیوی کیملا کی بھی مستقبل کی مہارانی کی شکل میں تاجپوشی ہوگی۔ پوری دنیا کی نظریں اس تقریب پر مرکوز ہیں کیونکہ 70 سال بعد برطانیہ میں تاجپوشی کی کوئی تقریب منعقد ہونے والی ہے۔ گزشتہ مرتبہ 1953 میں برطانیہ کی آنجہانی مہارانی ایلزبتھ کی تاجپوشی ہوئی تھی۔ گزشتہ سال ان کے انتقال کے بعد اب کنگ چارلس کی تاجپوشی ہو رہی ہے۔ تاجپوشی سے پہلے کنگ چارلس اور ان کے بڑے بیٹے پرنس ولیم اور ان کی بیوی کیٹ مڈلٹن بکنگھم پیلس کے نزدیک اپنے قریبی لوگوں اور خیر خواہوں سے ملاقات کریں گے۔
Published: undefined
میڈیا رپورٹس کے مطابق بادشاہ چارلس تو تاجپوشی کے لیے بکنگھم پیلس سے اپنی بیوی کیملا کے ساتھ نکل بھی چکے ہیں۔ تاجپوشی کی تقریب کی برطانیہ میں کچھ لوگ شدید مخالفت بھی کر رہے ہیں۔ دراصل کچھ لوگ شاہی کنبہ سے ناراض ہیں اور تاجپوشی پر ہونے والے خرچ کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں۔ لندن پولیس نے اس سلسلے میں 6 لوگوں کو گرفتار بھی کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ تاجپوشی کی تقریب میں تقریباً ایک ہزار کروڑ روپے خرچ ہوں گے۔
Published: undefined
بہرحال، کنگ چارلس سوئم کی تاجپوشی تقریب میں تاجپوشی کرسی، تاجپوشی چمچ، سونے کا باز اور اسٹون آف ڈیسٹنی جیسی کئی چیزیں شامل ہیں۔ اس میں مزید ایک خاص چیز شامل ہے جسے تاجپوشی تیل یا پھر پاکیزہ تیل کہتے ہیں۔ جی ہاں، اس تاجپوشی کے دوران اس تیل کا استعمال بھی اہم ہوتا ہے۔ یہ تیل کیا ہے، اور اس بار اس تیل میں ایسا کیا خاص ہے جو یہ لگاتار موضوعِ بحث بنا ہوا ہے، آئیے کچھ اس کے بارے میں جانتے ہیں۔
Published: undefined
دراصل ایک چمچ منتر پڑھے ہوئے پاکیزہ تیل کا استعمال تاجپوشی کے لیے کیا جاتا ہے۔ پہلے بھی تاجپوشی کے لیے اس تیل کا استعمال کیا جاتا رہا ہے، لیکن اس بار خاص بات یہ ہے کہ اس تیل کو جانوروں کی مصنوعات کا استعمال کر کے نہیں بنایا گیا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق اس بار زیتون کے تیل سے اس پاکیزہ تیل کو تیار کیا گیا ہے۔ اس تیل کو بنانے کے لیے یروشلم کے میری میگڈالین کے مٹھ میں اُگائے جانے والے زیتون کا استعمال کیا گیا ہے۔ اس سے جانوروں کے تئیں بے رحمی کے خلاف پیغام دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ پہلے استعمال کیے گئے تیل میں گندھ بلاؤ کا تیل اور اسپرم وہیل ایمبرگریس کا استعمال کیا جاتا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined