نئی دہلی: کورونا وائرس کی زبردست مار برداشت کرنے والی قومی راجدھانی دہلی میں نئے سال کے موقع پر عوامی مقامات پر مجمع لگنے سے روکنے کے مقصد سے شبانہ کرفیو (نائٹ کرفیو) نافذ کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ دہلی حکومت کے ماتحت کام کرنے والی ڈی ڈی ایم اے (دہلی ڈیزازسٹر منیجمنٹ اتھارٹی) کی جانب سے لیا گیا ہے۔
Published: undefined
برطانیہ میں کورونا کے نئے اسٹرین کے پھیلاؤ اور ہندوستان میں بھی اس کے داخل ہونے کی خبروں کے درمیان دہلی میں 31 دسمبر اور یکم جنوری کو رات 11 بجے سے صبح 6 بجے تک نائٹ کرفیو نافذ رہے گا۔ اس حکم کے مطابق عوامی مقامات پر 5 یا اس سے زیادہ افراد ایک ساتھ جمع نہیں ہو سکیں گے۔ اس کے علاوہ نئے سال کے موقع پر کسی بھی جشن یا تقریب کی اجازت نہیں ہوگی۔ لائسنس والے مقامات اس حکم کے مطابق عوامی مقامات کے دائرے میں آئیں گے۔
Published: undefined
دہلی کے علاوہ کئی ریاستوں میں نئے سال کے موقع پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ جبکہ کئی ریاستوں میں جہاں کورونا کے معاملے قدرے کم ہیں، وہاں ضلع انتظامیہ کو فیصلہ لینے کا اختیار دیا گیا ہے۔ تمام ریاستوں میں کورونا کے پیش نظر احتیاط برتی جا رہی ہے اور لوگوں سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ نئے سال کا جشن اپنے گھروں پر ہی منائیں۔
Published: undefined
دہلی میں کورونا کیسز کے بارے میں بات کریں تو اس میں مستقل ریکارڈ کمی واقع ہو رہی ہے۔ 26 مئی کے بعد ایک دن میں سب سے کم تعداد میں نئے کورونا کیسز درج کیے گئے۔ 26 مئی کو دہلی میں 412 کیسز رپورٹ ہوئے۔ جبکہ پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران 677 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔ اس سے مریضوں کی کل تعداد 6،24،795 ہو گئی ہے۔
Published: undefined
دہلی میں کورونا میں انفیکشن کی شرح ایک فیصد سے بھی کم (0.8 فیصد) رہ گئی ہے جو اب تک کی کم ترین سطح ہے۔ ریاست میں کورونا کے فعال مریض بھی 0.93 فیصد رہ گئے ہیں اور یہ اب تک کا سب سے کم سطح کا ریکارڈ بھی ہے۔ دہلی میں کورونا کے فعال کیسز 20 مئی کے بعد سب سے کم ہیں، اس وقت ریاست میں 5720 کورونا مریض تھے۔ یعنی 7 ماہ میں سب سے مریض زیر علاج ہیں۔ دہلی میں فی الحال کورونا کے زیر علاج مریضوں کی تعداد 5838 ہے، جن میں سے تقریباً 50 فیصد یعنی 2788 مریض خانگی قرنطینہ میں ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined