قومی خبریں

کورونا: ھند بحرالکاہل خطہ میں کشیدگی بڑھنے کے اشارے

میڈیا رپورٹوں کے مطابق آسٹریلوی بحریہ اور تین امریکی جنگ جہاز اس ہفتے چینی حکومت کے سروے جہاز ہائیانگ ڈزی 8 کے قریب آ گئے تھے جس پر متنازع علاقے میں تیل کی کھدائی کرنے کا شبہ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

نئی دہلی: عالمی وبا کورونا وائرس 'کووڈ 19' سے دوچار دنیا کے درمیان ہند بحرالکاہل خطہ میں ایک اور بحران کی آہٹ سنائی دے رہی ہے۔ بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں چینی جارحیت بڑھنے کے ساتھ ہی امریکی بحری جہاز کے ساتھ ایک آسٹریلوی جنگی بیڑے کے بھی آ جانے سے ملیشیا، ویت نام اور چین کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

میڈیا رپورٹوں کے مطابق آسٹریلوی بحریہ فریگیٹ ایچ ایم اے ایس پرامٹا اور تین امریکی جنگ جہاز اس ہفتے چینی حکومت کے سروے جہاز ہائیانگ ڈزی 8 کے قریب آ گئے تھے جس پر متنازع علاقے میں تیل کی کھدائی کرنے کا شبہ ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

آسٹریلیا کے دفاع افسر پیٹر جنگنگز نے کہا کہ پرامٹا کی تعیناتی کا فیصلہ تو ایک سال پہلے ہی لے لیا گیا تھا۔ اس وقت یہ معلوم نہیں تھا کہ یہ جہاز ایک ایسے نازک فوجی ماحول میں آجائے گا۔ انہوں نے کہا کہ مارچ کے بعد اس علاقے میں ایسا ماحول بنایا گیا کہ جاپان سے لے کر جنوبی چین کے سمندر تک چین جارحانہ موڈ میں نظر آ رہا ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

ملیشیا کی سرکاری تیل کمپنی پیٹروناس کا ایک جہاز بھی اس علاقے میں موجود ہے۔ ایک امبی فین جنگی طیارہ ’دی امریکہ‘ اور ایک گائڈیڈ میزائل كروزر ’دی بنکر ہل‘ اس علاقے میں داخل ہو گئے ہیں جس پر ملیشیا اپنا دعویٰ کرتا ہے۔ اسی وقت اسی علاقے میں چینی حکومت کا ایک جنگی بیڑا پیٹروناس بیڑاکا پیچھا کر رہا تھا جس پر تیل کی کھدائی کرنے والے اوزار لدے ہوئے تھے۔ چینی اور آسٹریلیائی جنگی بیڑا بھی آس پاس مکمل طور پر چوکنے ہیں۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

عالمی وبا كووڈ 19 کو کنٹرول کرنے کی چین کی کوششوں کے باوجود چینی فوج نے جنوبی چین کے سمندر میں اپنی سرگرمیوں کو کم نہیں کیا ہے جو اسٹریٹجک نقطہ نظر سے بہت اہم ہے اور جہاں سے دنیا کی ایک تہائی سمندری مال برداری ہوتی ہے. فوجی ماہرین کے مطابق چینی فوج کی عرصے سے چلی آ رہی جارحیت اور بڑھ گئی ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

آسٹریلوی اسٹریٹجک پالیسی انسٹی ٹیوٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنگنگز کا کہنا ہے کہ یہ چین کی سوچی سمجھی حکمت عملی ہے جس کے تحت وہ کوشش کر رہے ہیں کہ دنیا کی توجہ ہٹا کر اور امریکہ کی صلاحیت کو کم کر کے پڑوسی ممالک پر دباؤ بڑھایا جائے۔ جنوری کے بعد سے کورونا وائرس کی وبا میں تیزی سے اضافہ ہوا اور چینی حکومت اور اس کے کوسٹ گارڈ اور بحریہ، بحیرہ جنوبی چین کے متنازع علاقے میں سرگرم ہیں اورعلاقائی سمندری سیکورٹی فورسز سے دو دو ہاتھ کرنے کے موڈ میں ہیں اورماہی گیروں کو تنگ کر رہے ہیں۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

اسی ماہ ویت نام کے سیکورٹی فورسز نے الزام لگایا تھا کہ ایک چینی گشتی جہاز نے ایک ویتنامی فش فیری کو ٹکر مار کر ڈبو دیا تھا۔ مارچ میں چین نے سمندر کے مصنوعی جزیرہ پر دو نئے ریسرچ اسٹیشنوں کو کھول دیا ہے۔ اس علاقے پر فلپائن اور دیگر ممالک کا دعوی ہے۔ ان تحقیقی مراکز پر فوجی بنکر اور فوجی استعمال والے رن وے بھی بنائے گئے ہیں۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

گزشتہ ہفتہ چینی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اس نے جنوبی چین کے سمندر میں دو نئے ضلع قائم کیے ہیں جن میں درجنوں چھوٹے چھوٹے ٹاپو اور چٹانیں ہیں۔ ان میں سے کئی تو پانی میں ڈوبے ہوئے تھے جن پر بین الاقوامی قانون کے مطابق کسی کا علاقائی دعوی بھی نہیں بنتا ہے۔ امریکہ کے ہونولولو میں واقع ’ڈینیل کے انوئے ایشیا پیسفک سینٹر فار سیکورٹی اسٹڈیز‘ میں پروفیسر الیگزینڈر ووونگ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ جبکہ چین كووڈ 19 کی وبا سے مقابلہ کر رہا ہے، وہ طویل مدتی اسٹریٹجک مقاصد کو بھی ذہن میں رکھے ہوئے ہے۔ چین کی جانب سے جنوبی بحیرہ چین میں ایک نئے حالات کو جنم دینا چاہتا ہے جس میں ہر بات میں ان کا تسلط نظر آئے گا. اس کے لئے وہ زیادہ سے زیادہ جارحانہ ہو رہا ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

ویسے امریکہ کا جنوبی چین کے سمندر میں کوئی علاقائی دعوی نہیں ہے لیکن امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ وہ اس آبی خطہ میں کئی دہائیوں سے امن بنائے رکھتی آئی ہے۔ امریکی فوجی حکام نے چین کو اس علاقے میں بڑھتے ہوئی عسکری سرگرمیوں کے خلاف کئی بار خبردار بھی کیا ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

امریکہ کی ہند بحرالکاہل کمان کی ترجمان لیفٹیننٹ کمانڈر نکول شویگ مین نے کہا کہ بحیرہ جنوبی چین میں امریکی بحریہ کی آپریشنل موجودگی کے ذریعے ہم اپنے ساتھی ممالک اور پارٹنرز کی شپنگ اور ہوائی نقل و حمل کی آزادی اوران بین الاقوامی اصولوں کی نگہبانی کر رہے ہیں جو ہند بحرالکاہل کے علاقے میں سیکورٹی اور خوشحالی کے لئے ضروری ہے۔ امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی ان کے اقتصادی مفادات کے تعین کی کوششوں میں مدد کر رہا ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

چین کی حکومت نے امریکہ کے موقف پر احتجاج کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکہ اس خطہ کو غیر مستحکم کر رہا ہے۔’دی امریکہ‘ اور’بنکر ہل ‘کی موجودگی سے کچھ نہیں ہوگا۔ سنگاپور واقع تھنک ٹینک ’آئیسز یوسف اسحاق انسٹی ٹیوٹ‘ میں بحیرہ جنوبی چین کے ماہر ایان اسٹوری نے سوال کیا ’’امریکہ کا یہاں ارادہ کیا ہے؟ صرف یہ کہنا کہ ہم یہاں ہیں، یا پھر وہ چینی سروے کرنے والے جہاز کی نگرانی کرنے یا اس کے کام کو روکنے کی کوشش کر رہے ہیں؟

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

منگل کو امریکی بحریہ نے اپنے جنگی جہازوں کی تصاویر کو ٹوئٹر پر پوسٹ کیا۔ ان میں ایک تیسرا جہاز’دی بیری‘ بھی تھا جو ایک ڈسٹرائر ہے۔ امریکی بحریہ نے کہا ہے کہ یہ جہاز ہند بحرالکاہل کے علاقے میں سیکورٹی اور استحکام کے لئے تعینات ہیں۔ جس علاقے میں امریکی جہاز موجود ہیں، وہ ملیشیا سے دو سو نوٹیکل میل دور ہے۔ ملیشیا، چین اور ویت نام تینوں ممالک کا متنازع آبی علاقہ میں موجود قدرتی وسائل پر حق کا دعوی ہے۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 23 Apr 2020, 6:00 PM IST